دوسال میں ایم ایل اے فنڈ سے کئے گئے کاموں کا حساب دیا، کارپوریشن برسراقتدار پر تنقید، آئندہ میونسپل انتخابات میں اتحاد کے ساتھ حصہ لینے کا اعلان
مالیگاؤں: کل بروز اتوار رکن اسمبلی مفتی محمد اسمعیل قاسمی کی ایم ایل اے شپ کے دو سال مکمل ہونے پر مالیگاؤں اردو میڈیا سینٹر پر ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد اسمعیل نے کہا کہ ہمیں کام کرنے کا طریقہ آتا ہے۔انہوں نے اپوزیشن کے الزامات کی تردید کی کہ دو سال میں انہوں نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔رکن اسمبلی نے اپنی کارکردگی کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے پچاس لاکھ روپے کے ایم ایل اے فنڈ سے آہر کے تین مقامات پر سمینٹ روڈ تعمیر کی جن میں ڈاکٹر خالد پرویز کے وارڈ میں مسجد حسن سے متصل روڈ دس لاکھ کے فنڈ سے تعمیر کی گئی، وارڈ نمبر 16 اعجاز بیگ کے مکان کے پاس دس لاکھ روپے تخمینہ سے روڈ کا کام کیا گیا جبکہ دس لاکھ روپے تخمینہ سے اسلامپورہ چکی والی گلی کی تعمیر کی گئی۔اس کے علاوہ درے گاؤں عبدالمطلب پیٹرول پمپ کے پاس سرکل کی تعمیر کیلئے 30 لاکھ روپے کا فنڈ مختص کیا جاچکا ہے جس کی کاغذی کارروائی مکمل ہوگئی ہے اور تعمیر جلد ہی ہوگی۔ اس سرکل پر پاورلوم اسٹرکچر نصب کیا جائے گا۔
مفتی محمد اسمعیل قاسمی نے کہا کہ آج سے دو سال قبل 24 اکتوبر 2019 کو شہر کی عوام نے مجھے ایک لاکھ 17 ہزار ووٹ دے کر تاریخی جیت دلائی۔جس کیلئے ہم عوام کے شکر گزار ہیں۔ایم ایل اے بننے کے بعد دو ماہ تک حکومت کی تشکیل نہیں ہوئی۔اس کے بعد کرونا وباء کا دور شروع ہوگیا اور تمام معاملات متاثر ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ کرونا عفریت کے دور میں جب تمام سیاسی لیڈران گھروں میں تھے اس وقت ہم نے تمام کووڈ سینٹرز کا دورہ کیا اور عوام کی مدد کی۔جمعیت علماء کے بینر تلے ہم نے مریضوں کے طعام کا انتظام کیا کارھا تقسیم کیا اور بالاخر چند دنوں میں راحت نصیب ہوئی۔
رکن اسمبلی نے کہا کہ کرونا کے سبب پوری دنیا متاثر تھی، حکومت کے پاس بجٹ نہیں تھا، حکومت نے واضح طور پر ہدایت دی تھی اپنا ایم ایل اے فنڈ کرونا سے نمٹنے کیلئے اسپتالوں میں دیں۔اس لئے ہم نے پہلے مرحلے میں 50 لاکھ اور دوسرے مرحلے میں ایک کروڑ روپے سول اسپتال میں ادویات کی فراہمی کیلئے دیا۔انہوں نے کہا کہ 2020-2021 کے 3 کروڑ ایم ایل اے فنڈ سے دیڑھ کروڑ روپے حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق سول اسپتال میں دیا جبکہ بقیہ 50 لاکھ روپے سے سڑکوں کی تعمیر کی گئی۔اس کے علاوہ بقیہ ایک کروڑ کے کام کاغذی مراحل سے گزر رہے ہیں۔جاری مالیاتی سال کے ایم ایل اے فنڈ کو استعمال کرنے کی کوشش جاری ہے اس کی تفصیلات بھی عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی۔اس کے علاوہ سول اسپتال کے احاطہ میں مہیلا بال کلیان اسپتال کی تعمیر کیلئے مرکزی حکومت سے منظوری حاصل کرلی گئی ہے اور تقریبا 36 کروڑ روپے پپلے مرحلے میں منظور ہوچکا ہے۔اس مضمن میں رکن اسمبلی نے کہا کہ اس اسپتال کو شہر کے مغربی حصہ میں لے جانے کی کوشش کی جارہی تھی لیکن ہم نے سول اسپتال کی زمین پر ہی اس اسپتال کی تعمیر پر زور دیا۔
مفتی محمد اسمعیل نے اپنی دو سالہ ایم ایل شپ کا حساب دینے کے بعد کہا کہ ہم تو حساب دے دیا اب کارپوریشن میں برسراقتدار کانگریس پارٹی کی میئر اپنا ژساب دیں۔انہوں نے کہا کہ کارپوریشن اپنے سالانہ بجٹ میں دو سو کروڑ روپے بنیادی سہولیات کیلئے مختص کرتی ہے۔کانگریس پانچ سال سے کارپوریشن پر قابض ہے اسلئے کانگریس کو پانچ سال کے ایک ہزار کروڑ روپے کا حساب پیش کرنا چاہیے۔اسی طرح میئر کے خصوصی اختیارات کے 10 کروڑ روپے سالانہ کا بجٹ مختص ہوتا ہے تو میئر کو اپنے پانچ سال کے 50 کروڑ روپے کا حساب دینا چاہیے۔انہوں نے کانگریس پر عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کیا جانے والے بجٹ کو لوٹنے کا الزام عائد کیا۔سابق میئر شیخ رشید پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وارڈ نمبر 20 میں زمین پر تعمیری کام کرنے کی بجائے کاغذ پر کام بتاکر بل نکالا جارہا ہے۔
مفتی محمد اسمعیل قاسمی نے مزید کہا کہ کانگریس میرے کام میں رخنہ اندازی کرتی ہے۔دھولیہ شہر کے رکن اسمبلی فاروق شاہ نے حال ہی میں میڈیا نمائندوں کے سامنے 125 کروڑ روپے کے فنڈ سے کام کرنے کا دعوی کیا تھا اس تعلق سے ایک سوال کے جواب میں مالیگاؤں رکن اسمبلی نے گول مول جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوک مت اخبار میں دھولیہ ضلع کے تمام اراکین اسمبلی کے کاموں کی تفصیل شائع کی گئی ہے جس سے صاف ظاہر ہوگیا ہے کہ کس نے کتنا کام کیا ہے۔ سنجے گاندھی نرآدھار یوجنا کمیٹی کی تشکیل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کی تشکیل پروٹوکول کے مغائر ہیں۔اس معاملے میں انہوں نے ریاستی رابطہ وزیر چھگن بھجبل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھ سے ذاتی عداوت رکھتے ہیں یا پھر اس کے پس پشت فرقہ پرست ذہنیت کارفرما ہے۔ 2014 اسمبلی انتخابات میں میں این سی پی کا امیدوار تھا لیکن تب بھی چھگن بھجبل نے میری مدد نہیں کی اور مخالف امیدوار کو کامیاب کرنے کیلئے خطیر رقم فراہم کروائی تھی۔یہی وجہ ہے کہ سنجے گاندھی نرآدھار یوجنا کمیٹی کی تشکیل کے وقت مجھے نظر انداز کیا گیا۔
جمعہ کے روز این سی پی کے جلسہ سے شیخ آصف کے خطاب پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مفتی اسمعیل نے کہا کہ ایک وقت میں تعلیمی ادارے اور کوآپریٹیو سوسائٹیز شیخ آصف کے دوست تھے لیکن اب وہ دشمن نظر آرہے ہیں۔شیخ آصف کی حالیہ تقریر تخریبی سیاست اور انتقامی کارروائی نظر آتی ہے۔اگر شیخ آصف کو ہار برداشت نہیں ہوتی تو انہیں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلینی چاہیے۔پریس کانفرنس میں جنتا دل اور مجلس کے ذمہ داران کی عدم موجودگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم دوست پارٹیوں کے تشخص اور وجود کو ختم نہیں کرسکتے، وہ آزاد ہیں، اسلئے اپنے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں۔ آئندہ کارپوریشن انتخابات میں ہم اتحاد کے ساتھ حصہ لیں گے۔
Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

1 comments:

  1. سب کچھ ایم ایل اے فنڈ سے کام ہوا ہے تو پھر کارپوریٹرس کیا اکھاڑ رہے تھے جو کام فنڈ سے ہوا ہے وہ تو نظر ہی نہیں آرہا ہے۔۔۔

    ReplyDelete