Duties and Responsibilities of an MLA, Malegaon News, Editor's View, Mufti Mohammad Ismail, Shaikh Aasif, Political Analysis
کسی اسمبلی حلقہ کے منتخب نمائندے (ایم ایل اے) کا کردار، اس کے فرائض اور اس کی ذمہ داریوں کو سمجھنا کافی دشوار ہے۔ ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ ایک ایم ایل اے بنیادی شہری مسائل، صاف صفائی، گندے پانی کی نکاسی کے انتظامات، سڑکوں کی تعمیر اور پانی جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔دراصل یہ ایک ایم ایل اے کی ذمہ داری نہیں ہے یا اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔مرکزی سطح پر جو کچھ ہوتا ہے اسی طرح ریاست کی مقننہ، قانون ساز اسمبلی میں عوامی اخراجات کی توثیق اور کسی معاملے میں حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانا ایم ایل اے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
آئین میں کہیں بھی ایم ایل اے کے کردار اور ذمہ داریوں کو واضح طور پر بیان نہیں کیا گیا ہے۔
جب پارلیمنٹ نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں آئین ہند کی 73 ویں اور 74 ویں ترمیم کا نفاذ کیا تو اس نے میونسپلٹی (شہری بلدیاتی اداروں) اور پنچایتوں (دیہی کونسلس) کی تشکیل کی۔ان اداروں کو معاشرے کے بنیادی مسائل کو دور کرنے کا اختیار دیا گیا۔جس کے سبب منصوبہ بندی اور اسکیموں کو لاگو کرنے میں سماج کی زیادہ سے زیادہ شمولیت اور جوابدہی میں اضافہ ہوا۔لیکن بدقسمتی سے اس طرح کے اختیارات اقتدار کی تیسرے درجے کی حکومت کو منتقل کرنے کیلئے منظور کئے گئے قوانین، فنڈ، صلاحیت اور جوابدہی کی کمی کے خدشات کی بدولت اس کی حقیقی شکل اور ادراک کے قریب بھی نہیں پہنچ سکے۔
میونسپلٹیوں اور پنچایتوں کو حقیقی اختیارات کی منتقلی میں ناکامی نے شہریوں کو مقامی بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے ایم ایل اے یا ایم پی پر انحصار کرنے کا محتاج بنا دیا۔اور حکومت کے ان اداروں کو نظر انداز کردیا گیا جو ان بنیادی مسائل کو حل کرنے کیلئے بنائے گئے تھے۔
دوسرے لفظوں میں ایک ایم ایل اے ریاستی اسمبلی کے یکساں اور موثر کام کاج کیلئے ذمہ دار ہے نا کہ دیگر شہری مسائل جو معمول کے مطابق متواتر ان کے میز تک آتے ہیں۔
ایم ایل ایز کا اصل کام سوال پوچھنا، بل متعارف کروانا اور عوامی اہمیت کے معاملات کو اسمبلی میں اٹھانا ہے۔حکمراں جماعت، اتحادی یا اپوزیشن ایم ایل ایز سے ایسے سوالات پیش کرنے کی امید کی جاتی ہے جن کے جواب دینے کی حکومت پابند ہے۔وقفہ سوالات کے دوران( ہر اسمبلی اجلاس کا پہلا گھنٹہ) ایم ایل اے انتظامی سرگرمیوں کے کسی بھی پہلو سے متعلق حکومت سے سوال کرتا ہے۔ایم ایل اے دو قسم کے سوالات کرتے ہیں ایک اسٹارڈ( جس کا جواب وزراء ایوان میں ہی زبانی دیتے ہیں) دوسرا ان اسٹارڈ( جس کا جواب وزراء تحریری طور پر جاری کرسکتے ہیں)، جب کہ ایک ایم ایل اے اسپیکر کی اجازت سے اسٹارڈ سوال پر وزیر کے جواب کے بعد ایک ضمنی سوال بھی پوچھ سکتا ہے۔ان اسٹارڈ سوال میں ایسا نہیں ہوتا۔
کچھ ایم ایل ایز کیلئے یہ حکومت سے ضروری ڈیٹا اور معلومات حاصل کرنے کا ایک موثر ذریعہ بن جاتا ہے جبکہ دوسرے ایم ایل ایز اس موقع کو اپنے مسائل حل کروانے، اپنے مطالبات منظور کروانے اور فنڈ منظور کروانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
قائدہ 73 کے تحت ایم ایل اے کوئی بھی ایسا مسئلہ اٹھا سکتے ہیں جسے عوامی اہمیت کا سمجھا جاتا ہے اور ذمہ دار یا متعلقہ وزیر کو اس کا جواب دینا ہوگا۔
ان ذمہ داریوں کے علاوہ ایم ایل اے حکومت کی جانب سے منظور کئے گئے مختلف بلوں پر اپنے خیالات کا اظہار کرسکتے ہیں اور متعلقہ وزیر سے سوالات کرسکتے ہیں جس کا جواب دینا متعلقہ وزیر پر فرض ہے۔
کسی بھی ریاستی اسمبلی میں فائناس بل کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ یہ بل بتاتا ہے کہ حکومت آئندہ سال کیلئے آپ کے ٹیکس کو کس طرح خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔جب حکومت فائنانس بل ایوان میں پیش کرتی ہے تو ایم ایل ایز کو بجٹ دستاویزات کے صفحات کو احتیاط سے جانچنے اور اپنے تحفظات و مطالبات ریاستی وزیر خزانہ کو پیش کرنے کا موقع بہتر طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔ایم ایل ایز کو سالانہ بجٹ کی جانچ پڑتال، بجٹ مشاورت میں حصہ لینے، سی اے جی اور اکاؤنٹنٹ جنرل کی رپورٹس کا استعمال کرتے ہوئے ایوان میں مسائل اٹھانے کیلئے استعمال کرنا چاہیے۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ عوام کا پیسہ دانشمندی سے خرچ کیا جائے۔

ایم ایل اے لوکل ایریا ڈیولپمنٹ فنڈ(LAD)
ہر ریاست کا اپنا ایم ایل اے لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم فنڈ ہوتا ہے۔ 11 مارچ 2021 کی خبر کے مطابق نائب وزیراعلی اجیت پوار نے اعلان کیا تھا کہ مالیاتی سال 2021-2022 میں تمام ایم ایز کا لوکل ایریا ڈیولپمنٹ فنڈ 4 کروڑ ہوگا۔جس سے ریاستی خزانے پر 350 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
 ایم ایل اے اس فنڈ کو اپنے حلقے میں اپنی پسند کے کسی پروجیکٹ یا اسکیم پر خرچ کرسکتا ہے۔ایم ایل اے کے دیگر کاموں کے برعکس یہ ایک ایسا پہلو ہے جس کی شہریان نگرانی کرسکتے ہیں کیونکہ اس کا حتمی ڈیٹا پبلک ڈومین پر دستیاب ہے۔
شہریان کو مسلسل نگرانی کرنی چاہیے کہ آیا ان کا ایم ایل اے پیسے اپنے حلقے میں خرچ کررہا ہے، یا اس فنڈ کے تحت منظور کئے گئے منصوبے مکمل ہورہے ہیں یا نہیں؟ 
ان تمام معلومات کے باوجود آپ کے ایم ایل اے کی کارکردگی سے متعلق حقیقی ڈیٹا کا پتہ لگانا واقعی مشکل ہے کیونکہ بہت سی ریاستوں میں شہریوں کو حقیقی ڈیٹا فراہم کرنے کیلئے کوئی مطلوبہ نظام موجود نہیں ہے۔حالانکہ اس میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: