کانپور،لکھنئو: اترپردیش کے کانپور شہر میں ایک 45 سالہ شخص مسلم شخص کو بدھ کے روز سڑکوں پر گھمایا گیا، بجرنگ دل کارکنان نے اس شخص کے ساتھ مارپیٹ کی اور جے شری رام کے نعرے لگوائے۔بجرنگ دل کارکنان 45 سالہ شخص کو پیٹتے ہوئے سڑک پر گھماتے رہے اور نعرے لگاتے رہے۔اس کے بعد اسے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
مقامی افراد نے اس دردناک واردات کا ویڈیو بنایا۔ویڈیو میں متاثر کی بچی کو اس شخص سے لپٹے ہوئے رحم کی بھیک مانگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ شخص کو پولیس کی حراست میں بھی مارا جارہا ہے۔واضح رہے کہ متاثر شخص اس علاقے کے ایک مسلمان خاندان سے تعلق رکھتا ہے جن کا اپنے پڑوسی ہندو خاندان سے کوئی تنازعہ ہے۔
ویڈیو دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں
کانپور پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ جولائی میں دونوں خاندانوں نے مقامی پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کروایا تھا۔اس معاملے میں بجرنگ دل والوں نے مداخلت کی۔ حیرت کی بات ہے کہ جس شخص کو زدوکوب کیا گیا اس کا اس سارے معاملے کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ وہ ملزم تھا۔بدھ کے روز پیش آنے والے اس واقعے کا ویڈیو جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔جس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس واردات کو انجام دینے والوں ملزمین کے خلاف غصے کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:۔۔۔گھر چھوڑ کر گئی ناراض بیوی کو منانے کیلئے خطرناک منصوبہ بنانے والا شخص گرفتار
جمعرات کے روز ہی ڈی سی پی روینہ تیاگی متاثر خامدان سے ملنے پہنچیں۔انہوں نے اس بچی سے بھی ملاقات کی جو اپنے باپ کو بجرنگ دل کے غنڈوں سے بچانے کیلئے گڑگڑاتی رہی۔
سینئر صحافی اجیت انجم نے روینہ تیاگی کی اس پہل کی ستائش کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا کہ کانپور پولیس کی یہ پہل قابل تعریف ہے لیکن کیا تمام لفنگوں کو گرفتار کیا گیا؟ بجرنگ دل کے تمام رنگبازوں کے خلاف ایف آئی آر ہوئی؟ ویڈیو میں دکھ رہے تمام چہرے جب تک سلاخوں کے پیچھے نہیں جاتے تب تک مقصد پورا نہیں ہوتا۔وہیں صحافی وسیم اکرم تیاگی نے اس واقعہ کی تصویر ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کانپور کی ڈی سی پی روینہ تیاگی اس بچی اور خاندان سے ملنے پہنچی جس بچی کے سامنے اس کے والد کو بجرنگ کے شرپسندوں نے مذہبی نعرے لگاتے ہوئے پیٹا تھا۔روینہ تیاگی کی کوشش زخم پر مرحم ضرور ہے۔لیکن یاد رہے ملزمین کو سخت سزا دلائے بنا اس مرحم کے کوئی معنی نہیں ہیں۔راشٹریہ علماء کونسل نے انسانیت کو شرمسار کرنے والے اس واقعہ کے خاطیوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔علماء کونسل نے کہا کہ ڈی سی پی صاحبہ کی یہ کوشش واقعی قابل تعریف ہے، لیکن سب سے بڑا مرحم سخت قانونی کارروائی ہوگی۔خاطیوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف این ایس اے جیسی کارروائی ہونی چاہیے تب ہی انصاف ہوگا۔
Post A Comment:
0 comments: