National News, Love Jihad Law, Gujarat High Court Judgment, Supreme Court, Maulana Mehmood Madani, Malegaon News, News Malegaon
اصل لڑائی شخصی آزادی بچانے کی ہے، اگر حکومت سپریم کورٹ جائے تو جمیعۃ بھی سپریم کورٹ جائے گی، بہر صورت آئین کی حفاظت کی جائے گی: مولانا محمود مدنی

نئی دہلی:(پریس ریلیز ) جمیتہ علماء ہند کی ایک پٹیشن پر گجرات ہائی کورٹ نے گذشتہ ہفتے گجرات حکومت کے ذریعے بنائے گئے لو جہاد قانون کی اہم دفعات 2،4،5 اور 6 پر روک لگا دی تھی۔گذشتہ جمعرات کو اس قانون کی دفعات پر دوبارہ شنوائی ہوئی، گجرات حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ میں پابندی ہٹانے کے لئے دوبارہ سماعت ہوئی، چنانچہ کورٹ نے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے دفعہ 5 پر اسٹے ہٹانے کی درخواست خو خارج کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی مذہب کے لئے مجسٹریٹ کی اجازت ضروری نہیں ہے۔
جمیعۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ مہر جوشی نے شدت سے مخالفت کی اور کہا کہ سرکار لوگوں کی ذاتی زندگی میں مداخلت کررہی ہے۔حکومت چاہتی ہے کہ جب کوئی شادی کرے تو اسے جیل میں بند کردے اوراس وقت تک نہ چھوڑا جائے جب ےک سرکار کو اس بات کا اطمنان نہ ہوجائے کہ اس شادی میں کوئی زبردستی یا لاچ نہیں تھی۔یعنی شادی کی ابتدائی زندگی کو سرکار جہنم بنانا چاہتی ہے۔
ایڈوکیٹ مہر جوشی نے یہ بھی استدلال کیا کہ اگر ایکٹ کی دفعہ 5 پر حکم امتناعی باقی نہیں رکھا گیا تو عدالت کا مکمل فیصلہ بے معنی اور بے حیثیت ہوکر رہ جائے گا۔ایڈوکیٹ جنرل نے دعوی کیا کہ سیکشن 5 کا شادی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ یہ جنرل حکم ہے کہ ہر کوئی شخص جو مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے اسے اجازت کی ضرورت ہوگی۔عدالت نے جواب دیا کہ 19 اگست کو منظور کردہ آرڈر تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آئی۔کیونکہ ہم نے اسے محض شادی کے تناظر میں دیکھا ہے اور اس کے مطابق ہی فیصلہ دیا ہے۔عدالت میں جمیعۃ علماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ عیسی حکیم اور محمد طاہر حکیم بھی موجود تھے۔اس مقدمہ کی مکمل پیروی جمیعۃ علماء گجرات کررہی ہے۔ جمیعۃ علماء گجرات کے جنرل سکریٹری پروفیسر نثار احمد انصاری اس معاملے کی نگرانی کررہے ہیں۔عدالت کے آج کے فیصلے پر جمیعۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اصل لڑائی آئین میں حاصل شخصی آزادی کی ہے۔اگر اس فیصلے کے خلاف گجرات ستکار سپریم کورٹ جائے گی تو ہم بھی جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے آئین میں اپنے مذہب اور عقیدے کے ساتھ ہر شخص کو جینے کا حق حاصل ہے، لیکن حال میں کچھ ریاستوں نے اس پر قدغن لگانے کی کوشش کی ہے۔اس فیصلے سے نا صرف گجرات سرکار کے لو جہاد قانون کی دستوری حیثیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے بلکہ اس کا اثر تمام متعلقہ ریاستوں پر پڑے گا۔سرکار نے اس قانون میں ایسی شقیں رکھی ہیں جن سے فرقہ پرست عناصر کو موقع ملتا ہے کہ ہر ایسے شخص کو ڈرائے جس نے مرضی سے شادی کی ہے، کیونکہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا بوجھ بھی ملزم پر ہے۔
Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: