گذشتہ ہفتے بیوی کی موت کے بعد آج ملکھا سنگھ بھی زندگی کی جنگ ہار گئے، 91 سال کی عمر میں لی آخری سانس

ایک ماہ قبل کرونا سے متاثر ہونے اور زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلاء رہنے کے بعد فلائنگ سکھ کے نام سے مشہور ملکھا سنگھ آج زندگی کی جنگ ہار گئے۔واضح رہے کہ اسی ہفتے ملکھا سنگھ کی بیوی کی بھی کرونا کے سبب موت ہوئی تھی۔ملکھا سنگھ 91 سال کی عمر میں آج اس دنیا سے رخصت ہوئے جبکہ ان کی بیوی نرمل ملکھا کی 85 سال کی عمر میں موت واقع ہوئی۔کچھ روز قبل ہی ملکھا سنگھ کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا لیکن اچانک ان کی طبعیت ناساز ہونے لگی جس کے بعد انہیں چندی گڑھ کے پی جی آئی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں ان کی موت واقع ہوگئی۔چند روز قبل ملکھا سنگھ کی بیوی کی موت ہوئی تھی 

اس وقت ملکھا آئی سی یو میں داخل تھے اسلئے وہ بیوی کی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوسکے تھے۔چندی گڑھ کے پی جی آئی اسپتال نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ملکھا سنگھ کی موت کی اطلاع دی ہے۔اسپتال سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملکھا سنگھ 3 جون کو پی جی آئی اسپتال میں داخل ہوئے تھے۔13 جون تک یہاں ان کا کرونا کا علاج جاری رہا۔کچھ روز قبل کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا لیکن کرونا سے صحت یاب ہونے کے بعد کچھ دقت پیش آنے انہیں کووڈ اسپتال سے میڈیکل آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا تھا۔ڈاکٹروں کی ٹیم کی کوشش کے باوجود ان کی حالت میں سدھار نہیں آیا اور 18 جون کی رات 11:30 بجے ان کی موت واقع ہوگئی۔وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ملکھا سنگھ کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک عظیم کھلاڑی سے محروم ہوگئے۔واضح رہے کہ فلائنگ سکھ ملکھا سنگھ نے 1960 میں ہونے والے روم اولمپک کی 400 میٹر کی دوڑ کے فائنل میں چوتھا مقام حاصل کیا تھا۔

ملکھا سنگھ کی موت پر ملک کی متعدد شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ آج ہم نے ایک عظیم کھلاڑی کھو دیا ہے۔کچھ روز قبل ہی میں نے ملکھا سنگھ سے بات کی تھی یہ ہماری آخری گفتگو تھی۔وزیرداخلہ امیت شاہ نے کہا کہ ملکھا سنگھ کی موت سے ایک نا پر ہونے والا خلاء پیدا ہوگیا ہے۔اتھیلیٹکس کی دنیا میں نوجوان ان سے تحریک پاتے تھے۔ہندوستان کے اس اسٹار کھلاڑی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔شاہ رخ خان نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ ملکھا اب ہمارے درمیان نہیں رہے، وہ میرے لئے ایک محرک تھے ، انہوں نے متعدد لوگوں کو تحریک دی۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: