واٹس ایپ نے فون نمبر، کانٹیکٹ لسٹ اور نجی معلومات فیس بک سے شیئر کرنے کی شرط لاگو کردی، جانئیے مکمل تفصیل

گزشتہ چند روز میں دنیا بھر کے 200 میلین واٹس ایپ یوزرس کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری 2021ء سے تمام واٹس ایپ یوزرس کو واٹس ایپ کی شرائط کو قبول کرنا ہوگا، اور اگر آپ ان شرائط کو قبول نہیں کرتے ہیں تو آپ 8 فروری سے واٹس ایپ استعمال نہیں کرسکیں گے۔واٹس ایپ کے مذکورہ نوٹیفکیشن کے مطابق واٹس ایپ اب آپ کا ڈیٹا فیس بک کے ساتھ شیئر کرے گا۔واضح رہے کہ واٹس ایپ اب فیس بک کی سرپرستی میں چلایا جارہا ہے۔

آپ کے نجی ڈیٹا میں مندرجہ ذیل تفصیلات شامل ہیں جو فیس بک کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

1) آپ کا فون نمبر،

2) آپ کے تمام کانٹیکٹ

3) آپ کا واٹس ایپ اسٹیٹس

یہ تمام معلومات اب واٹس ایپ کے ذریعے فیس بک کے ڈیٹا بیس پر موجود ہوگی۔آگر آپ ان شرائط کو قبول نہیں کرتے تو آپ کو اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا پڑے گا۔2009ء میں جب واٹس کا آغاز ہوا تھا اس وقت واٹس ایپ نے اپنی مفت خدمات کے ذریعے لوگوں کو راغب کیا تھا، یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہمارے پیغامات اور ڈیٹا کسی کے ساتھ شیئر نہیں کئے جائیں گے۔لیکن اب دنیا کا ہر تیسرا شخص واٹس ایپ استعمال کرتا ہے، اور واٹس ایپ پر لاکھوں افراد کا یہ ڈیٹا کا ذخیرہ فیس بک کے کاروبار میں مزید اضافہ کرے گا۔واٹس ایپ بظاہر ایک ضروری خدمت کی طرح ہے جو اپنے خاندان، دوستوں ساتھیوں سے رابطہ میں رہنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ہماری روزمرہ کی ضروری مواصلاتی سرگرمیاں بھی واٹس ایپ کے ذریعے انجام پاتی ہیں۔اب واٹس ایپ کی نئی شرائط اور پالیسی کو قبول کرنے کے ساتھ ہی ہم اپنی پسند، ناپسند، معاشی تفصیلات، پتے، کانٹیکس اور تمام نجی و پیشہ وارانہ تفصیلات فیس بک کے ساتھ شیئر کرنے پر رضامند ہوجائیں گے۔

اس سے واٹس ایپ کو کیا فائدہ ہوگا؟

واٹس ایپ سے یہ سارے ڈیٹا فیس بک پر جائیں گے۔ فیس بک جیسی کمپنیوں نے لاکھوں لوگوں کی معلومات کو رکھنے کیلئے بڑے ڈیٹا سینٹرز بنائے ہیں۔ اور فیس بک اس ڈیٹا کو دوسری کمپنیوں کے ساتھ شیئر کرے گا۔ ملک میں سیکڑوں کمپنیاں ہیں جو آپ کے بارے میں جاننا چاہتی ہیں۔ کمپنیوں کے ذریعہ ڈیٹا سے باخبر رہنا آسان ہوجائے گا۔ ہم بنیادی طور پر واٹس ایپ کی مفت خدمات کے بدلے اپنی رازداری کا سودا کررہے ہیں۔واضح رہے کہ ڈیٹا کو دنیا کے نئے oil سے تعبیر کیا جارہا ہے۔جس کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔اس کے پیش نظر فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے 2014ء میں ایک لاکھ 39 ہزار کروڑ روپے میں خریدا تھا۔اس وقت ایسا کہا جارہا تھا کہ فیس بک نے اس سودے پر زیادہ رقم خرچ کردی ہے۔حالانکہ زکربرگ کے پاس اس سودے سے مزید منافع کمانے کا منصوبہ موجود تھا۔واٹس ایپ خریدنے کے دو سال بعد زکربرگ اس کا ڈیٹا فروخت کرکے روپیہ کمانا چاہتے تھے لیکن واٹس ایپ کے بانی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کمپنی سے استعفی دے دیا۔واضح رہے کہ فیس بک کی 99 فیصد آمدنی ڈیجیٹل ایڈ سے ہوتی ہے۔2019ء میں فیس بک کی سالانہ آمدنی 5 لاکھ 21 ہزار کروڑ تھی۔اب واٹس ایپ کے ذریعے دنیا بھر کے 200 میلین سے زائد افراد کا ڈیٹا ملنے کے بعد فیس بک کی آمدنی میں مزید اضافہ کے امکانات ہیں۔فیس بک کی مجموعی دولت 10 لاکھ کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔واضح رہے کہ سال 2020ء میں ہندوستان کا دفاعی بجٹ 3 لاکھ 37 ہزار کروڑ تھا جبکہ فیس کی خالص دولت ہندوستان کے دفاعی بجٹ کا تین گنا ہے۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: