ادھو ٹھاکرے اور مودی کی ملاقات پر سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم، کیا بی جے پی اور سینا دوبارہ متحد ہوں گے؟ سنجے راؤت نے نئے اتحاد کے امکانات کو مسترد کیا
ممبئی: منگل کے روز مہاراشٹر کے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے وزیراعظم نریندر مودی سے خصوصی ملاقات کی۔30 منٹ کی اس ملاقات کے سبب جہاں شیوسینا کے مخالفین میں بے چینی دیکھی جارہی ہے وہیں مہاوکاس اگھاڑی حکومت میں شامل شیوسینا کی حلیف جماعتوں این سی پی اور شیوسینا میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے۔2019 میں وزیراعلی کے عہدے کا حلف لینے کے بعد ادھو کی مودی سے دوسری ملاقات کے سبب شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان دوبارہ اتحاد کی قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں۔حالانکہ سینا رکن پارلیمان سنجے راؤت نے کسی بھی نئے سیاسی اتحاد کے امکانات کو مسترد کردیا ہے۔ٹھاکرے نے کہا کہ وہ اپنے والد بال ٹھاکرے کی طرح ہیں جن کے ہر ہرگوشے اور شعبے میں ہر طرح کے دوست تھے۔نریندر مودی کے ساتھ خصوصی بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ حالانکہ ہم سیاسی طور پر ایک ساتھ نہیں ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے تعلقات منقطع ہوگئے ہیں۔میں کوئی نواز شریف سے ملنے نہیں گیا تھا۔میں ملک کے وزیراعظم سے ملنے گیا تھا اس میں کچھ غلط نہیں ہے۔ٹھاکرے نے یاد دہانی کرائی کہ مودی سے ان کے تعلقات نئے نہیں ہیں بلکہ ان کے دیرینہ تعلقات ہیں۔ٹھاکرے اور مودی کی کلوزڈ ڈور میٹنگ کو مرکزی حکومت اور مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے درمیان مختلف مسائل پر تناؤ کے تناظر میںن دیکھا جارہا ہے۔ شیوسینا کے وزراء اور کانگریس و این سی پی لیڈران مسلسل مرکزی حکومت کو نشانہ بنارہے ہیں۔منگل کے روز ہونے والی ٹھاکرے اور مودی کی ملاقات نے مرکزی حکومت اور مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے درمیان خوشگوار تعلقات کے نئے راستے کھول دیئے ہیں۔
Post A Comment:
0 comments: