مہاراشٹر بی جےپی کے ترجمان رام کدم کا طنز، چوہان یہ بھول گئے کہ ان کے لیڈر راہل گاندھی بھی وزیراعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں
گذشتہ کچھ دنوں میں مہاراشٹر میں برسراقتدار مہاوکاس اگھاڑی حکومت میں شامل حلیف جماعتوں کے درمیان آپسی چپقلش کی خبریں منظر عام پر آئی تھیں۔مہاراشٹر لانگریس کے صدر نانا پٹولے کا آئندہ انتخابات میں کانگریس کے اکیلے انتخاب لڑنے سے متعلق بیان بھی سامنے آیا تھا۔نانا پٹولے کے اس بیان سے ناراض این سی پی سربراہ شرد پوار نے کانگریس اعلی کمان سے نانا پٹولے کی شکایت بھی کی تھی۔اسی درمیان کانگریس کے سینئر لیڈر پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ ملک بھر میں ادھو ٹھاکرے کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔انہیں ملک کا وزیراعظم بننا چاہیے۔کانگریس لیڈر پرتھوی راج چوہان نے ادھو ٹھاکرے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حال میں ایک سروے میں وزیراعلی ادھو ٹھاکرے کو ملک کا پسندیدہ وزیراعلی قرار دیا گیا تھا۔اسلئے ادھو کو ملک کا وزیراعظم بننا چاہیے۔اگر مہاراشٹر کا کوئی لیڈر ملک کا وزیراعظم بنتا ہے تو اس سے اچھی اور کیا بات ہوسکتی ہے؟ادھو ٹھاکرے نا صرف مہاراشٹر بلکہ پورے ملک میں مقبول ہیں۔ان کی انتظامی صلاحیت اور ان کے طریقہ کار کی بھی تعریف کی جاتی ہے۔پرتھوی راج چوہان نے ادھو ٹھاکرے کی ےعریف کرتے کرتے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی پوری توجہ تشہیر پر ہوتی ہے۔ویکسینیشن مہم سے متعلق انہوں نے کہا کہ مرکزی حکو۔ت نے مہاراشٹر کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا ہے۔لیکن مہاراشٹر حکومت نے اپنی سطح پر ویکسینیشن مہم بحسن خوبی چلائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:۔۔۔۔راج کندرا کی گرفتاری پر کنگنا کا ردعمل، میں نے کہا تھا فلم انڈسٹری گٹر ہے
پرتھوی راج چوہان نے یہ بھی کہا کہ نریندر مودی کا دھیان صرف ریکارڈ بنانے میں رہتا ہے۔ریکارڈ بنانے کیلئے 4 روز تک ویکسینیشن مہم کو روک دیا گیا اور 5 ویں دن ویکسینیشن کا ریکارڈ بنایا گیا۔کرونا وباء کے سبب متعدد لوگوں نے اپنی جانیں گنوائی لیکن مرکزی حکومت اب تک مہلوکین کے صحیح اعدادوشمار پیش نہیں کرسکی ہے۔کانگریس لیڈر کے مذکورہ بیان پر بی جے پی نے طنز کرتے ہوئے راہل گاندھی کو نشانہ بنایا۔مہاراشٹر بی جے پی کے ترجمان رام کدم نے کہا کہ پرتھوی راج چوہان یہ بھول گئے کہ ان کے لیڈر راہل گاندھی بھی وزیراعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔اسلئے ادھو ٹھاکرے کو وزیراعظم کے عہدے کا دعویدار بنانا ان کی بھول ہے۔
Post A Comment:
0 comments: