کیا بی جے پی پارلیمانی بورڈ سے ہٹائے جانے کا درد چھلکا؟ مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ کا بیان کس طرف اشارہ کرتا ہے؟
مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے ہفتہ کو اپنے آبائی شہر ناگپور میں صنعت کاروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی شخص ہار جاتا ہے تو وہ ختم نہیں ہوتا بلکہ جب وہ ہار مان لیتا ہے تو ختم ہو جاتا ہے۔ گڈکری نے یہ بھی کہا کہ جو بھی کاروبار، سماجی کام یا سیاست میں ہے، اس کے لیے انسانی رابطہ ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔
گڈکری، جو حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پارلیمانی بورڈ سے ہٹائے جانے پر خبروں میں تھے. انہوں نے کہا کہ اس لیے کسی کو بھی استعمال کرو اور پھینک دو کی پالیسی میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔ اچھے دن ہوں یا برے دن، ایک بار کسی کا ہاتھ تھام لیا تو اسے تھامے رہو۔ چڑھتے سورج کی پوجا مت کرو۔گڈکری نے سیاسی طور بحیثیت ایک طالب علم کے اپنے دنوں کو یاد کیا جب کانگریس لیڈر شری کانت جچکر نے ان سے بہتر مستقبل کے لیے کانگریس میں شامل ہونے کو کہا تھا. گڈکری نے کہا میں نے شری کانت سے کہا تھا کہ میں کنویں میں کود کر مر جاؤں گا لیکن کانگریس میں شامل نہیں ہوں گا، کیونکہ مجھے آپ کی پارٹی کا نظریہ پسند نہیں ہے۔
گڈکری نے کہا کہ نوجوان صنعت کاروں کو سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن کی سوانح عمری کا یہ اقتباس یاد رکھنا چاہیےکہ آدمی ہارنے پر ختم نہیں ہوتا بلکہ جب ہار مان لیتا ہے تو ختم ہو جاتا ہے۔ اس سے پہلے سنیچر کے روز گڈکری نے ممبئی میں کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ چینی کی پیداوار کو کم کریں اور زراعت کو توانائی اور بجلی کے شعبوں کی طرف متنوع بنائیں۔ یہاں نیشنل کوجنریشن ایوارڈ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے گڈکری نے کہا کہ ہماری 65 سے 70 فیصد آبادی زراعت پر منحصر ہے وہیں ہماری زرعی ترقی کی شرح صرف 12-13 فیصد ہے۔ گنے کی صنعت اور کاشتکار ہماری صنعت کی ترقی کا انجن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلا قدم چینی سے آمدنی بڑھانے کے لیے مشترکہ پیداوار ہونا چاہیے۔ صنعت کو کم چینی پیدا کرنی چاہیے اور اس سے متعلقہ مصنوعات کی زیادہ پیداوار کرنی چاہیے. مستقبل کی ٹیکنالوجیز کو اپنانا چاہیے اور علم کو دولت میں تبدیل کرنے کے لیے قیادت کی طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔


Post A Comment:
0 comments: