میں مودی جی کو بہت سخت آدمی سمجھتا تھا لیکن ان میں انسانیت ہے، 'چوکیدار چور ہے' نعرہ صرف راہل گاندھی کا تھا: غلام نبی آزاد
غلام نبی آزاد نے کانگریس سے استعفیٰ دینے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں انہیں بہت سخت آدمی سمجھتا تھا لیکن ان میں انسانیت ہے۔ میں سمجھتا تھا کہ اگر ان کی بیوی نہ ہو، بچے نہ ہوں تو انہیں کوئی پرواہ نہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔ آزاد نے کانگریس ورکنگ کمیٹی پر بھی حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ چوکیدار چور ہے کا نعرہ صرف راہل گاندھی کا تھا۔ کوئی سینئر لیڈر ان کی حمایت میں نہیں آیا۔
غلام نبی آزاد نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ میں استعفیٰ کا خط لکھنے سے پہلے اور بعد میں 6 دن تک نہیں سویا۔ میں نے اس پارٹی کو اپنے خون سے سینچا ہے، ایسے لوگ کہاں سے آئے ہیں جو کسی کام کے نہیں۔ وہ ہم سے لڑ رہے ہیں۔ جن کو اپنے گھر کا پتہ نہیں اور وہ ہم سے سوال کرتے ہیں۔ میں سونیا گاندھی کا اب بھی وہی احترام کرتا ہوں جیسا کہ میں 30 سال پہلے کرتا تھا۔ راہول گاندھی کے لیے وہی احترام ہے جو اندرا گاندھی کے خاندان کیلئے ہے، وہ راجیو-سونیا کے بیٹے ہیں۔ ذاتی طور پر میں ان کی لمبی زندگی کی خواہش کرتا ہوں۔ ہم نے انہیں ایک کامیاب لیڈر بنانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے۔
آزاد نے کہا کہ ان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ انہوں نے وزیراعظم مودی سے قربت کی وجہ سے کانگریس سے استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی صرف ایک بہانہ ہے، جب سے جی 23 نے ہائی کمان کو مشورہ دیتے ہوئے خط لکھا ہے تب سے کانگریس قیادت کو مجھ سے پریشانی ہے۔ وہ کبھی نہیں چاہتے تھے کہ کوئی انہیں لکھے، ان سے سوال کرے۔ اس کے بعد کانگریس کی کئی میٹنگیں ہوئیں، لیکن کسی بھی تجویز پر غور نہیں کیا گیا۔ آزاد نے کہا کہ مجھے بتایا جا رہا ہے کہ میں مودی سے ملا ہوں، لیکن میں آپ کو بتاتا چلوں کہ وہ مودی اور بی جے پی سے ملے ہیں، جنہوں نے ان کا خواب پورا کیا ہے۔ خود نریندر مودی نے بھی یہ بات کہی تھی کہ راہول گاندھی ان کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں اور پھر پارلیمنٹ میں گلے مل کر کہتے ہیں کہ ہمارا دل صاف ہے۔ تو آپ بتائیں کہ وہ لوگ مودی جی سے ملے ہیں یا میں ان سے میں ملا ہوں۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ "1998 سے 2004 تک، سونیا گاندھی سینئر لیڈروں سے مشورہ کرتی رہیں۔ وہ ان کے مشورے پر عمل کرتیں اور ان سے پوچھے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرتی تھیں ۔ انہوں نے مجھے 8 ریاستوں کی ذمہ داری سونپی جس میں سے میں نے سات ریاستوں میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے میرے کام میں مداخلت نہیں کی۔ لیکن جب راہل گاندھی آئے تو 2004 کے بعد سونیا گاندھی نے سینئر لیڈروں کے بجائے راہول گاندھی کی بات ماننا شروع کر دی۔ راہل کے پاس رائے دینے کا کوئی تجربہ یا فن نہیں ہے، پھر بھی سونیا گاندھی چاہتی تھیں کہ تمام لیڈر راہل کے مطابق کام کریں۔ آزاد نے کہا کہ کانگریس کے سینئر رہنماؤں اور راہل گاندھی کے درمیان دراڑ اس وقت واضح ہو گئی جب انہوں نے 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے 'چوکیدار چور ہے' کا نعرہ لگایا۔ کسی سینئر لیڈر نے اس نعرے کی حمایت نہیں کی۔ راہل نے پارٹی میٹنگ میں کہا تھا کہ جن لوگوں کو یہ نعرہ پسند ہے وہ ہاتھ اٹھا لیں۔ تب کئی بڑے لیڈروں نے اس نعرے کو لے کر اختلاف ظاہر کیا تھا۔ اس میٹنگ میں منموہن سنگھ، اے کے انٹونی اور پی چدمبرم بھی موجود تھے۔ آزاد نے کہا کہ ہم نے اپنی سیاسی تعلیم اندرا گاندھی کی قیادت میں حاصل کی ہے۔ جب میں ایک جونیئر لیڈر تھا. اندرا گاندھی ایک ایم ایل اے اور مجھ سے کہتی تھیں کہ اٹل بہاری واجپائی جی سے ملتے رہیں۔ ہمیں سکھایا گیا ہے کہ ہمیں اپنے بڑوں کا احترام کرنا چاہئے اور اپوزیشن کے لیڈروں کو بھی وہی احترام دینا چاہئے جو ہم اپنی پارٹی کے لیڈروں کو دیتے ہیں، لیکن راہل کی پالیسی صرف مودی پر حملہ کرنے کی ہے۔ م وہ ہر طرف سے مودی پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ آزاد نے کہا کہ راہل گاندھی سے ان کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ وہ ایک اچھے انسان ہیں لیکن بحیثیت سیاست دان ان میں بات نہیں ہے۔ ان میں محنت کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔


Post A Comment:
0 comments: