سچ پریشان ہوتا ہے لیکن ہارتا نہیں :شان ہند ، کامیابی کا سہرا وکلاء کے سر جاتا ہے : مستقیم ڈگنیٹی
مالیگاؤں : میری 42 سالہ وکالت کے طویل سفر میں اسطرح کے واقعات و تجربات کا سامنا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، بارہ نومبر معاملہ میں پولس نے جان بوجھ کر دوہرا رویہ اپنایا، معمولی زخم ہر سنگین دفعات کا اطلاق کیا گیا ۔اس واقعہ نے ہمیں کئی سبق سکھایا ۔اسطرح کا اظہار سینئر وکیل عبدالعظیم خان نے کیا ۔موصوف اردو میڈیا سینٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے مخاطب تھے ۔انہوں نے کہا کہ بارہ نومبر کا واقعہ ایک لیکن مقدمہ تین مقامات پر درج کئے گئے ۔ایسے افراد کو بھی جیل میں ڈالا گیا جو اس دن مالیگاؤں میں ہی نہیں تھا ۔اور اس کیس میں اتنے طویل عرصہ تک محروسین جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالے گئے جو انتہائی افسوس ناک اور پولس کا دوہرا رویہ ہے ۔عظیم خان نے کہا کہ پولس کیلئے الگ قانون اور عوام کیلئے الگ قانون یہ مناسب نہیں، قانون سب کیلئے یکساں ہے ۔پولس کا کردار غیر منصفانہ رہا ہے ۔انہوں نے پولس کے کردار پر سخت تنقید کی ۔ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان نے بارہ نومبر معاملہ میں گرفتار محروسین کی رہائی کے سلسلے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اول تو یہ کہ میں کوئی سیاسی جماعت کا نمائندہ نہیں ہوں لیکن جن لوگوں نے رہائی کیلئے جدوجہد کی انکا میں شکریہ ادا کرتا ہوں ۔مستقیم ڈگنیٹی، شان ہند آصف شیخ ،ایڈوکیٹ فاروق میمن ،ایڈوکیٹ عارف شیخ، توصیف شیخ ،ایڈوکیٹ خالد، ایڈوکیٹ سنیل رخاوت سمیت ملسم وکلا کا شمار کیا ۔انہوں نے کورٹ میں قانونی کارروائی کی تفصیل پیش کی ۔ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان نے کہا کہ آج ایک اردو اخبار میں شہری جمعیۃ علماء کے صدر مفتی اسماعیل کا بیان پڑھا اس میں انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہائی کورٹ سے ضمانت کا عریضہ جو جمعیۃ علماء نے دائر کیا تھا وہ واپس نہیں لیا جاتا تو محروسین چھ ماہ قبل ہی جیل سے رہا ہوجاتے ۔عظیم خان نے مفتی اسماعیل کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں بیک وقت دو ضمانت کا عریضہ دائر نہیں کیا جاسکتا ۔مقامی عدالت میں ضمانت کی عرضداشت دائر ہونے سے قانونی طور پر ممبئی ہائی کورٹ سے جمعیتہ علماء کا عریضہ واپس لیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کریڈٹ کیلئے کیس نہیں لڑتے ہم نے بلا معاوضہ کیس لڑا اور ہمارے شہر کے مسلم وکلاء نے جدوجہد کرتے ہوئے محروسین کو رہا کروایا ۔مفتی اسماعیل کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے ایڈوکیٹ خان نے کہا کہ جمعیتہ علماء کے وکلاء کو دو سنگ نہیں لگے ہوئے ہیں۔ مفتی اسماعیل کا اسطرح کا بیان ناگوار ہے ۔عظیم خان نے کہا کہ اس کامیابی کا سہرا جمعیتہ علماء کو نہیں ملا اس لئے مفتی اسماعیل ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں ۔ایڈوکیٹ خان اور میمن نے کہا کہ کسی سازش کے تحت جمعیتہ علماء کی عرضداشت کو واپس نہیں لیا گیا ہے ۔ مفتی اسماعیل کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے ۔انہیں اسطرح کے بیان سے گریز کرنا چاہئے ۔
اس پریس کانفرنس میں شان ہند نے کہا کہ سچ پریشان ہوتا ہے لیکن ہارتا نہیں۔ مستقیم ڈگنیٹی کی رہائی کے بعد سے ہی امید بنی اور رہائی کا سلسلہ شروع ہوا ۔مالیگاؤں والوں کا بڑا دل ہے کہ انہوں نے محروسین کو یاد رکھا ۔جنتا دل اور وکلاء کی ٹیم کی کامیاب جدوجہد سے ہی رہائی عمل میں آئی ہیں ۔ہم بغیر سیاسی اختلافات کے چاہتے تھے کہ بے گناہ افراد کی رہائی ہونا چاہئے ۔چاہے وہ صابر گوہر ہو یا ناصر کرانہ والا ۔ہم نے سب کی رہائی کیلئے کوشش کی ۔
اس موقع پر رضوان بیٹری والا نے کہا کہ ہماری رہائی کیلئے شہریان نے روزہ رکھا، دعائیں کی، ذکر کیا، مساجد و خانقاہوں میں دعائیں ہوئیں ۔ہم شہریان مالیگاؤں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماری رہائی کیلئے جدوجہد کی ۔337 دنوں تک مسلسل جدوجہد کرنے والے مستقیم ڈگنیٹی، شان ہند اور ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان، فاروق میمن ،ایڈوکیٹ عارف شیخ ،ایڈوکیٹ رخاوت ، ایڈوکیٹ توصیف شیخ کا شکریہ ۔انہوں نے کہا کہ اگر پولس شان رسالت کے گستاخوں کو گرفتار کرتی تو آج یہ نوبت نہیں آتی ۔پولس نے بے گناہوں کو گرفتار کیا ۔اصل ملزمین کو گرفتار نہیں کیا ۔کچھ لوگوں کی کوشش تھی کہ ہمیں کیسے اندر ڈالا جائے ۔شہر کے سفید پوش مخبروں کو عوام کی عدالت میں بے نقاب کیا جائے گا ۔ اسطرح کا اظہار بھی رضوان بیٹری والا نے کیا ۔انہوں نے کہا کہ چار جلسہ میں شہر کو اپنے حق میں کرنے والے لیڈران کو بھی بے نقاب کیا جائے گا ۔
اس پریس کانفرنس میں مستقیم ڈگنیٹی نے کہا ہمارا مقصد شہر کے بے لوث خدام جسے ہم سب ایڈوکیٹ کے نام سے جانتے ہیں انکا استقبال کرنا ضروری ہے ۔انہوں نے عبدالعظیم خان سمیت تمام مسلم وکلاء اور ایڈوکیٹ رخاوت کا شکریہ ادا کیا ۔اس موقع پر محروسین کے ساتھ انکے اہل خانہ اور جنتا دل کے رضوان سر، رشید ایولے والے، ابولیث انصاری، محمد فٹر، سلیمانی جمعیۃ علماء سے قاری اخلاق وغیرہ موجود تھے ۔


Post A Comment:
0 comments: