راہل گاندھی اور کیجریوال کی متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات، بی جے پی لیڈران کی مجرمانہ خموشی؟

دہلی کینٹ علاقے کے نانگل گاؤں میں ایک نو سالہ بچی کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کے بعد بچی کو قتل کیا گیا اور بے رحمی کی انتہا کرتے ہوئے کاش کو نذرآتش کردیا گیا۔اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔اس معاملے میں کرائم برانچ کی فارینسک ماہرین کی ایک ٹیم آج جائے واردات پر پہنچے گی۔اسکے علاوہ کرائم برانچ افسران بھی ساتھ جائیں گے۔فارینسک ماہرین کی ٹیم شمشان گھاٹ پہنچ کر ثبوت جمع کرے گی۔واضح رہے کہ اس معاملے کے ملزمین نے دعوی کیا تھا کہ شمشان گھاٹ پر کرنٹ لگنے سے بچی کی موت واقع ہوگئی تھی۔جس کے بعد اسی شمشان گھاٹ پر بچی کی لاش کو جلایا گیا تھا۔

دہلی پولیس کی کرائم برانچ ٹیم آج بچی کے گھر سے شمشان گھاٹ تک کے راستے پر ثبوت تلاش کرے گی۔اس کے علاوہ اس معاملے سے منسلک لوگوں سے تفتیش کی جائے گی۔واضح رہے کہ اس معاملے میں جب ملزمین نے بچی کی لاش کو جلا دیا تھا تب بچی کے اہل خانہ پولیس کو فون کرکے اس کی اطلاع دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:۔۔۔مالیگاؤں: دو نوزائیدہ جڑواں بچوں کی پراسرار موت، حادثاتی موت کا اندراج

پولیس کے جائے واردات پر پہنچنے اور لاش کو آگ سے نکالنے تک نصف سے زائد جسم جل چکا تھا۔پولیس کو بچی کے پیروں کے کچھ حصے برآمد ہوئے ہیں۔اسی کی بنا پر پولیس ثبوت جمع کرکے اور تفتیش کررہی ہے۔تفتیشی ٹیم کے لئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ انہیں سب سے پہلے بچی کی موت کا سبب معلوم کرنا ہے۔جبکہ الزام یہ عائد کیا گیا ہے کہ بچی کی عصمت دری کی گئی ہے،  لیکن بچی کا جسم جل جانے کے بعد عصمت دری کئے جانے کی تصدیق کس طرح کی جائے گی، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

واضح رہے کہ 9 سالہ دلت بچی کے ساتھ ہوئی عصمت دری اور قتل کے معاملے پر بی جے پی لیڈران کی خاموشی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اس معاملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا اور متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے انہیں انصاف دلانےکی بات کی ہے۔انہوں ٹوئیٹ میں لکھا کہ دلت کی بیٹی بھی دیش کی بیٹی ہے۔بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک کی راجدھانی دہلی میں بچے اور خواتین محفوظ نہیں ہیں تو ملک کے دیگر علاقوں کے حالات کا اندازہ آسانی سے لگایا جاسکتا ہے۔اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمان ہیما مالنی کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے۔جس میں میڈیا کے ذریعے ان سے اس مدعے کو ایوان میں اٹھانے سے متعلق سوال کیا گیا تھا۔اس معاملے میں حزب اختلاف لیڈران روزوشور سے آواز اٹھا رہے ہیں۔لیکن ایوان میں اس معاملے خاموشی کیوں ہے؟اس کے جواب میں ہیما مالنی نے کہا کہ یہ سوال اوم برلا سے پوچھیں اور وہ اتنا کہنے کے بعد وہاں سے چلی گئیں۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: