اترپردیش انتخابات سے قبل سیاسی اتھل پتھل کے درمیان یوگی حکومت کا پاپولیشن کنٹرول قانون بنانے کا منصوبہ، ٹوئیٹر صارفین نے بی جے پی کو آڑے ہاتھ لیا

اترپردیش میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے، جس کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتوں کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔اتر پردیش کی یوگی حکومت نے اس دوران ایک ایسے قانون پر کام کرنا شروع کردیا ہے جس کے تحت دو سے زیادہ اولادہونےپر سرکاری سہولیات سے محروم کیا جاسکتا ہے۔اس مدعے پر اترپردیش میں کافی سیاسی گہما گہمی چل رہی ہے۔سبکدوش آئی اے ایس افسر سوریا پرتاب سنگھ نے اس پورے معاملے پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئےیوگی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوال چاہے کچھ بھی ہو بی جے پی کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ ہندو خطرے میں ہے۔سوریا پرتاپ سنگھ نے اپنے ٹوئیٹر ہینڈل سے ایک ٹوئیٹ کیا ہے جس میں انہوں نے زی نیوز کا ایک ٹوئیٹ بھی ری ٹوئیٹ کیا ہے۔زی نیوز کا ٹوئیٹ اس کے شو تال ٹھوک کر پر مبنی ہے جس میں لکھا ہے قدرت بہانا ہے مسلم آبادی بڑھانا ہے۔پاپولیشن پالیٹکس پر ٹوئیٹ کیجئے۔اسی ٹوئیٹ کو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے سوریا پرتاپ سنگھ نے لکھا کہ مغربی بنگال کے بعد اب اترپردیش میں بھی ہندو خطرے میں آگیا ہے۔سلیبس کوئی بھی ہو، سوال کیسا بھی ہو، بی جے پی ہر جگہ ایک ہی جواب لکھ کر آجاتی ہے۔اترپردیش انتخابات تک اب نفرت پھیلانے کا کاروبار عروج پر ہوگا۔دل تھام کر بیٹھئے اب بہت کچھ جھیلنا ہے۔

سوریا پرتاپ سنگھ کے اس ٹوئیٹ پر متعدد ٹوئیٹر صارفین نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پنکج گور نامی ایک صارف نے لکھا کہ بالکل بی جے پی سے ہندو خطرے میں ہی ہیں، کبھی لڑکی رات میں جلا دی جاتی ہے، کبھی سڑک سے اٹھا لی جاتی ہے۔سرعام بے گناہوں کو مار دیا جاتا ہے، ایف آئی آر کرکے پھنسا دیا جاتا ہے۔رام کے نام پر چندہ مانگ کر اپنے محل بنائے جاتے ہیں۔بی جے پی سے صرف ہندو ہی نہیں بلکہ پورا ملک خطرے میں ہے۔روشن کمار نامی ایک صارف نے لکھا کہ مغربی بنگال انتخابات سے قبل ٹی ایم سی لیڈران کو توڑنے کا کھیل کھیلا گیا، بی جے پی اب وہی کھیل اترپردیش میں کھیل رہی ہے۔پون انگلے نامی ایک صارف لکھتے ہیں کہ اب تو آئی، را، ای ڈی، سی بی آئی اور ای سی آئی کا کوئی مقام ہی نہیں رہا یہ سارے سرکاری تفتیشی ادارے حکومت کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بن گئے ہیں۔بی جے پی کے دور اقتدار میں ان کی خودمختاری صفر ہوگئی ہے،ان سے شفافیت کی امید بے معنی ہوگئی ہے۔یہ تمام ادارے حکومت کے اشارے پر ناچتے ہیں۔ایس ایم ایس نام کے ایک ٹوئیٹر ہینڈل سے سابق ائی اے ایس کو جواب دیا گیا کہ پورا ملک ہی خطرے میں ہے، انتخاب کیلئے ہندو مسلم کو لڑانا ہے بس۔ نہ پہلے ہندو مسلم خطرے میں تھے نا اب خطرے میں ہیں۔کسی نہ کسی جملے بازی یا چال بازی سے انتخاب جیتنا ہے۔واضح رہے کہ یو پی اسٹیٹ لاء کمیشن پاپولیشن کنٹرول قانون کا مسودہ تیار کررہا ہے۔کمیشن کے چیئرمین آدتیہ ناتھ متل نے کہا کہ ریاست میں آبادی میں اضافے کے سبب بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کمیشن کے ذریعہ تیار کردہ مسودہ آئندہ دو ماہ میں حکومت کے سپرد کیا جائے گا۔بہت سی سیاسی جماعتیں اس قانون کی مخالفت کررہی ہیں۔سماجوادی پارڑی کے رکن پارلیمان شفیق الرحمن برک نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچے قدرت کا تحفہ ہیں، ہمیں قدرت کے طریقوں میں رکاوٹ ڈالنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: