برسراقتدار آؤٹر کے نمائندے کے دباؤ میں کام کررہی ہے، گنجان آبادی میں ایس ٹی پی پلانٹ کی تعمیر سے شہریان کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہوگا: ڈاکٹر خالد پرویز
مالیگاؤں: مجلس اتحاد المسلمین کے شمالی مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر خالد پرویز نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹریٹ مینٹ پلانٹ کی تعمیر سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس پریس کانفرنس میں ڈاکٹر خالد پرویز نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن میں برسر اقتدار مالیگاؤں آؤٹر کے نمائندے کے دباؤ میں شہریان کا نقصان کررہا ہے۔معصوم شاہ درگاہ کے پاس جو ٹریٹ مینٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) تعمیر کیا جارہا ہے وہ انسانی صحت کے لئے مضر ہے۔انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے میونسپل کارپوریشن کمشنر کو ایک میمورنڈم دیا گیا تھا اور اس بات کی وضاحت کی گئی تھی کہ یہ پلانٹ گنجان آبادی میں بن رہا ہے جس سے انسانی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہوگا اس لیے اسے یہاں نہ بنایا جائے۔
ڈاکٹر خالد پرویز نے کہا کہ ابھی حال ہی میں جنرل بورڈ اجلاس میں اس عنوان کو لایا گیا تھا۔لیکن آن لائن جنرل بورڈ اجلاس میں ان کی تجویز کو نظر انداز کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جو تجویز پیش کی گئی اس میں یہی مطالبہ کیا گیا تھا کہ مالدہ علاقے میں جہاں 63 ایم ایل ڈی کا پلانٹ میونسپل کارپوریشن بنا رہی ہے اسی جگہ پر اس پلانٹ کو اضافی قوت، جدید مشینری اور اضافی بجٹ کے ساتھ منتقل کر دیا جائے۔انہوں نے تنقید کی کہ کیا وجہ ہیکہ آؤٹر کی لیڈر شپ سے برسر اقتدار خوف زدہ ہے۔برسر اقتدار گروپ مالیگاؤں سینٹرل کے مفاد میں عوامی نمائندوں کی بات اور تجاویز پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جب یہ تجویز منظور ہوئی اس وقت شیوسینا کے جی پی جناردھن اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین تھے اور جس وقت ابتدائی منظوری اسٹینڈنگ میں دی گئی اس وقت دو مقامات کا ذکر تھا لیکن جگہ کا نام متعین نہیں تھا۔ڈاکٹر خالد نے مزید کہا کہ برسراقتدار شیوسینا کانگریس نے ایس ٹی پی پلانٹ کی معصوم شاہ درگاہ کے پاس منظوری دے کر عوام کی صحت سے کھلواڑ کرنے کا کام کیا ہے۔ یہ اوپن سیوریج ٹریٹمینٹ پلانٹ ہوگا جس سے گندگی، بدبو اور جراثیم پیدا ہونگے جو عوامی صحت کیلئے مضر اور نقصان دہ ثابت ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اس پلانٹ کو منتقل نہیں کیا گیا تو وہ عوامی تحریک کا راستہ اختیار کری گےاور اس معاملے میں وزارت شہری ترقیات حکومت مہاراشٹر و مرکزی حکومت تک جدوجہد کریں گے۔
Post A Comment:
0 comments: