عدالت نے ریمانڈ عرضداشت خارج کردی، اسدالدین اویسی نے بی جے پی ایم ایل اے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا بی جے پی فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتی ہے

پیغمبر اسلام پر متنازعہ تبصرہ کرنے کے معاملے میں عدالت نے وارننگ دیتے ہوئے ٹی راجہ سنگھ کو ضمانت دے دی ہے۔ عدالت نے پہلے بی جے پی لیڈر کو 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیا تھا لیکن بعد میں عدالت نے ریمانڈ کا حکم واپس لیتے ہوئے اسے ضمانت دے دی۔  پولیس نے ٹی راجہ سنگھ کو حیدرآباد کی نامپلی کورٹ میں پیش کیا۔ یہاں لوگوں نے راجہ کی ضمانت کے خلاف درجنوں تھانوں میں احتجاج شروع کر دیا ہے۔ مظاہرین کا ہجوم جیل کے باہر بھی جمع ہوگیا۔  ٹی راجہ نے منگل کو ایک ویڈیو جاری کیا تھا جس میں پیغمبر محمدصل اللہ علیہ وسلم کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔ تاہم بعد میں اس نے اسے مذاق قرار دیا۔ اس بیان کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد اس کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی۔ جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔احتجاج اور مظاہروں کے بعد بی جے پی نے ایم ایل اے ٹی راجہ کو پارٹی سے معطل کر دیا۔

ٹی راجہ کے بیان کے خلاف پیر کی رات سے حیدرآباد میں احتجاج جاری ہے۔ مشتعل ہجوم نے گستاخِ رسول کی ایک ہی سزا، سر تن سے جدا کا نعرہ لگاتے ہوئے ایم ایل اے ٹی راجہ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا. مظاہرین نے ٹی راجہ کے بیان کا موازنہ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے بیان سے کیا. ٹی راجہ کے خلاف دبیر پورہ پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی 295 (a)، 153 (a) سمیت  کئی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے کئی مظاہرین کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ حیدرآباد کے پولس کمشنر آفس، ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کے دفتر اور پرانے پولیس کمشنر کے دفتر کے باہر بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔

راجہ سنگھ کے مبینہ بیان پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ میں بی جے پی ایم ایل اے کے بیان کی مذمت کرتا ہوں۔  بی جے پی تلنگانہ کا امن خراب کرنا چاہتی ہے، بی جے پی حیدرآباد کا امن خراب کرنا چاہتی ہے اور یہاں فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتی ہے۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: