حج انتظامات میں بے ضابطگیوں کا الزام ،تحقیقات کرانے کی ضرورت،وزیراعظم مودی سے یوپی حج کمیٹی کا مطالبہ، بصورت دیگر ملک گیر تحریک کا عندیہ
لکھنئو: اتر پردیش اسٹیٹ حج کمیٹی سے مرکزی حج کمیٹی کے لئے دوبار منتخب سابق ممبر حافظ نوشاد احمداعظمی نے حج انتظامات کے سلسلے میں بے ضابطگی کے سبب ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے وزیر حج مختار عباس نقوی کو برخاست کرنے کامطالبہ کیاہے۔ نوشاد اعظمی نے آج کہاکہ ابھی وزیر اعظم نے جن بارہ وزیروں کااستعفیٰ لیاہے ان میں مختار عباس نقوی کو سرفہرست ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ نقوی 2016سے وزیر حج ہوئے ہیں مستقل حج ایکٹ 2002 کی خلاف ورزی کررہے ہیں ایک سال سے مرکزی حج کمیٹی نہیں ہے اور صوبائی حج کمیٹیاں بھی کئی اسٹیٹ میں نہیں ہیں جن کے بنانے کی ذمہ داری بھی ان ہی کی وزارت کی ہے۔ اعظمی نے کہاکہ سپریم کورٹ 2012کے مطابق ایئر انڈیا کو دی جانے ولی حج سبسڈی 2022تک آہستہ آہستہ ختم ہونی تھی اور اس فیصلہ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ 2011 میں 685کڑوڑ روپئے تھی وہ ہرسال مسلم ایجوکیشن اور ان کی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جائے۔انہوں نے الزام لگایا کہ “مسٹر نقوی کے ذریعہ 2017 میں سبسڈی ختم کرنے کااعلان کردیا اور حج بہت مہنگا ہوگیا اس طرح سپریم کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور وہ 685کروڑ روپے سرکار سے مانگ کر انہوں نے کہاں خر چ کیا میں نے آر ٹی آئی بھی کیا مگر مناسب جواب نہیں ملا اور حج ایکٹ 2002کے بہت سے معاملات کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔
خود کی اصلاح وقت کی اہم ضرورت......یہ بھی پڑھیں:
اس سلسلے میں 6فروری کو ہم نے وزیر اعظم کوخط لکھ کر حج کو وزارت خارجہ کے ساتھ منسلک کرنے کا بھی مطالبہ کیاتھا اور کچھ شکایتیں بھی درج کروائی تھیں۔اس سلسلے میں انھوں نے ملک کے اپوزیشن پارٹیوں سے بھی شکایت کی لیکن ان لوگوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔انہوں نے کہا کہ اب تک ہم نے اس معاملے کو غیر سیاسی طریقہ سے لڑا ہے لیکن اگر وزیر اعظم نے دو ماہ کے اندر وزیر حج مختار عباس نقوی کو برخاست کرکے ان کے کاموں کی جانچ نہیں کرائی تو ہم ملک گیر تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ۔
Post A Comment:
0 comments: