پرسنل لاء کے سبب عدالتوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ملک مذہب، ذات برادری سے بالاتر ہوچکا ہے: جسٹس پرتبھا سنگھ

دہلی ہائی کورٹ نے ملک میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر زور دیا ہے۔طلاق کے ایک معاملے میں فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ کی ضرورت ہے۔عدالت نے کہا کہ ملک مذہب، ذات پات اور سماج سے بالاتر ہوچکا ہے۔جسٹس پرتبھا ایم سنگھ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آج کا ہندوستان مذہب، ذات اور سماج سے اوپر اٹھ چکا ہے۔اس ملک میں مذہب اور ذات کی پابندیاں تیزی سے ٹوٹ رہی ہیں۔تیزی سے ہونے والی اس تبدیلی کی وجہ سے بین المذاہب و ذات کے درمیان ہونے والی شادیوں یا طلاق کے معاملات میں دقت آرہی ہے۔فیصلے میں یہ کہا گیا کہ آج کی نوجوان نسل کو ان دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے اس لئے ملک میں یکساں سول کوڈ نافذ کیا جانا چاہیے۔آرٹیکل 44 میں یکساں سول کوڈ کی جو امید جتائی گئی ہے اسے اب محض امید نہ رہنے دیا جائے بلکہ اسے نافذ کرکے حقیقت میں بدل دیا جانا چاہیے۔

یہ ہے وہ زندگی جس کا ہم ہر پانچ سال میں خود انتخاب کرتے ہیں.........یہ بھی پڑھیں:

معاملے کی شنوائی کے دوران جسٹس پرتبھا سنگھ نے کہا کہ 1985 میں سپریم کورٹ کی جانب سے اس کیلئے حکم دیا گیا تھا لیکن اس پر سنجیدگی سے کام نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پرسنل قانون کے سبب عدالتوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا۔اسلئے آرٹیکل 44 کے مطابق عدالت نے جو حکم دیا تھا اس پر عمل آوری ضروری ہوگئی ہے۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: