دو سے زائد بچے ہونے پر سرکاری ملازمتوں میں درخواست سے محرومی اور سہولیات میں تخفیف کی سفارش، نس بندی کروانے پر اضافی انکریمینٹ اور پروموشن کی تجویز پیش

اترپردیش: ریاستی لاء کمیشن نے یوپی پاپولیشن بل 2021 کا مسودہ تیار کرلیا ہے جلد ہی اس بل کو حتمی شکل دینے کے بعد کمیشن اسے ریاستی حکومت کے حوالے کردے گا۔ اس مسودے میں یوپی میں آبادی پر قابو پانے کے لئے قانونی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ اس مسودے کے مطابق جس کسی کے بھی 2 سے زیادہ بچے ہوں ان لوگوں کو بلدیاتی انتخابات میں امیدواری اور سرکاری ملازمت کے لئے درخواست دینے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔لاء کمیشن نے اپنا مسودہ سرکاری ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیا ہے اور 19 جولائی تک عوام کی رائے طلب کی گئی ہے۔ یہ مسودہ ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب یوگی حکومت 11 جولائی کو آبادی سے متعلق نئی پالیسی جاری کرنے جارہی ہے۔کمیشن کے مطابق اس مسودہ کو تیار کرنے کیلئے حکومت نے کوئی حکم نہیں دیا بلکہ کمیشن نے خود یہ مسودہ تیار کیا ہے واضح رہے کہ اگر یہ ایکٹ لاگو ہوا تو دو سے زائد بچے ہونے کی صورت میں سرکاری ملازمتوں کیلئے درخواست دینے اور ترقی( پروموشن) کا موقع نہیں ملے گا۔اس قانون کے مسودے میں 77 سرکاری سہولیات سے محروم کئے جانے کی سفارش بھی موجود ہے۔

مزید یہ بھی پڑھیں: مخنث(زنخا) نے تین ماہ کی بچی کو زندہ دفن کردیا

اگر اس قانون پر عمل درآمد ہوتا ہے تو ایک سال کے اندر تمام سرکاری عہدیداروں، ملازمین، بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں کو یہ حلف لینا ہوگا کہ وہ اس قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ قانون کے نفاذ کے وقت اس کے صرف دو بچے ہیں اور اگر وہ حلف نامہ دینے کے بعد تیسرا بچہ پیدا کرتا ہے تو نمائندے کا انتخاب منسوخ کرنے اور انتخاب نہ لڑنے کی تجویز ہوگی۔ سرکاری ملازمین کو ترقی دینے اور برطرف کرنے کے لئے بھی ایک سفارش موجود ہے۔

نس بندی کروانے پر ترقی، انکریمینٹ اور مزید سہولیات

اگر کنبہ کے والدین سرکاری ملازمتوں میں ہیں اور نس بندی کرواتے ہیں تو انہیں اضافی انکریمنٹ، پروموشن، سرکاری رہائشی اسکیموں میں رعایت، پی ایف میں آجر کی شراکت میں اضافہ جیسی بہت سی سہولیات دی جائیں۔اگر دو بچوں والے جوڑے سرکاری نوکریوں میں نہیں ہیں، تو پھر انہیں پانی، بجلی، ہاؤس ٹیکس، ہوم لون میں چھوٹ اور دیگر سہولیات دینے کی بھی تجویز ہے۔

یہ بھی پڑھیں:۔۔۔۔۔۔۔۔۔مالیگاؤں ‏کے ‏موجودہ ‏حالات،عوام ‏اور ‏میڈیا ‏کا ‏کردار

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: