اترپردیش میں پاپولیشن کنٹرول سے متعلق قانون کے نفاذ پر سیاسی ہلچل تیز تر ہوتی جارہی ہے۔جہاں بی جے پی اور اس کی حلیف سیاسی جماعتیں دو بچوں کی پالیسی پر یوپی حکومت کی حمایت کررہی ہیں، وہیں حزب اختلاف اسے یوپی اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی ہتھکنڈا قرار دے رہا ہے۔اس دوران یہ جاننا ضروری ہے کہ پاپولیشن کنٹرول قانون کی حمایت کرنے والی یوگی حکومت کے اراکین اسمبلی نے آبادی پر قابو پانے کیلئے چلائی جانے والی مہم کی کتنی پاسداری کی ہے۔اترپردیش ودھان سبھا سے موصول معلومات کے مطابق 397 اراکین اسمبلی کا ڈیٹا ویب سائٹس پر موجود ہے، ان میں بی جے پی کے 304 ایم ایل اے ہیں،حیران کردینے والی بات یہ ہے کہ ان میں سے نصف یعنی 152 اراکین اسمبلی کے دو یا اس سے زیادہ بچے ہیں۔ایک رکن اسمبلی کے 8 بچے، ایک کے 7 بچے، اور 8 اراکین اسمبلی ایسے ہیں جن کے 6-6 بچے ہیں۔موجودہ اسمبلی میں 15 ایم ایل سی ایسے ہیں جن کے پانچ پانچ بچے ہیں، 44اراکین اسمبلی کے چار چار بچے اور 83 اراکین اسمبلی کے تین تین بچے ہیں۔اگر آبادی پر قابو پانے سے متعلق مذکورہ قانون یوپی میں لاگو ہوتا ہے تو اکثر اراکین اسمبلی سرکاری سہولیات سے محروم ہوجائیں گے اور آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ایک حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسمبلی میں یہ بل پیش کرنے والے اراکین اسمبلی میں گورکھپور کے رکن اسمبلی اور بھوجپوری فلم اسٹار روی کشن کا نام بھی شامل ہے جو چار بچوں کے باپ ہیں۔حالانکہ اسمبلی میں پیش کئے جانے والے اس بل کے منظور ہونے کے امکانات کافی کم ہیں کیونکہ ریکارڈ کے مطابق 1970 کے بعد سے کوئی پرائیویٹ میمبرس بل پاس نہیں کیا گیا ہے۔
UP Population Control Bill
Post A Comment:
0 comments: