تعلیم جاری رکھنے کیلئے آم فروخت کرنے والی بچی کے علم کے شوق کو دیکھ کر ایک شخص نے صرف 12 آم ایک لاکھ بیس ہزار روپے میں خرید کر بچی کی مدد کی
سڑک کے کنارے بیٹھ کر آم فروخت کرنے والی ایک معصوم بچی کی کہانی اس قدر وائرل ہوئی کہ اس بچی کے خواب حقیقت میں تبدیل ہونے کے راستے کھل گئے۔ایک شخص نے اس لڑکی کو 12 آموں کے بدلے سوا لاکھ روپے ادا کئے۔حالانکہ آم کسی خاص قسم کے نہیں تھے جس کی اتنی قیمت ادا کی جاسکے۔لیکن تعلیم حاصل کرنے کے بچی کے جنون اور شوق کو دیکھ کر ایک شخص نے اس بچی سے اتنے مہنگے دام میں آم خرید لئے۔جھارکھنڈ میں اسٹریٹ مائلس روڈ کے بنگلہ نمبر 47 کے آؤٹ ہاؤس میں رہنے والی 11 سالہ تلسی پانچویں جماعت کی طالبہ ہے۔اس کے خاندان کی معاشی حالت ٹھیک نہیں ہے۔کسی طرح محنت مزدوری کرکے اس کے گھر والے اسے پڑھا رہے تھے لیکن کرونا وباء کے سبب اسکولیں بند ہوگئیں۔اسکولیں بند ہونے کے بعد آن لائن کلاسیس جاری ہوئیں تو تلسی کی پڑھائی کا سلسلہ منقطع ہوگیا کیونکہ آن لائن کلاس اٹینڈ کرنے کیلئے اس کے پاس اسمارٹ فون نہیں تھا۔اسلئے تلسی نے نئے اسمارٹ فون کیلئے پیسے جمع کرنے کی غرض سے آم بیچنے کا فیصلہ کیا۔تلسی روزانہ باغ میں لگے آم توڑ کر لاتی اور انہیں سڑک کے کنارے رکھ کر فروخت کرتی۔اس دوران تلسی کی یہ کہانی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔پڑھائی کیلئے مجبوری میں آم بیچنے والی تلسی کی کہانی جب ممبئی کے رہنے والے ویلیوایبل ایڈٹینمینٹ کمپنی کے وائس چیئرمین امویا ہوتے تک پہنچی تو انہوں نے اس بچی کی مدد کرنے کی ٹھان لی اور اس بڑے صنعت کار نے اس بچی سے محض 12 آم ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں خرید کر اس کے خوابوں کو نئی اڑان دی۔جس کے بعد تلسی کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔اطلاعات کے مطابق تلسی نے اس رقم میں سے 13 ہزار روپے کا ایک اسمارٹ فون خریدا ہے جبکہ باقی کی رقم اس نے اپنے آگے کی پڑھائی کیلئے بچا کر رکھی ہے۔اس مدد کے بعد اب تلسی نے آم بیچنا بند کردیا ہے بلکہ وہ اپنے گھر میں رہ کر پڑھائی کررہی ہے۔
Post A Comment:
0 comments: