یو ایس سی آئی آر ایف کمشنر اسٹیفن شنیک اور نائب صدر ابراہم کوپر نے گجرات حکومت کے فیصلے کو غلط اور انصاف کے ساتھ مذاق قرار دیا
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلقیس بانو گینگ ریپ کے مجرموں کی رہائی کی مذمت کی ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف کے کمشنر سٹیفن شنیک اور نائب صدر ابراہم کوپر نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئیٹر پر گجرات حکومت کے مجرموں کو رہا کرنے کے فیصلے کو غلط قرار دیا۔
اسٹیفن شنیک نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ 2002 کے گجرات فسادات میں جسمانی اور جنسی تشدد کے مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکامی انصاف کا مذاق ہے۔ یہ کیس ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کرکے سزا سے بچنے کے طریقے کا حصہ ہے۔
وہیں تنظیم کے نائب صدر ابراہم کوپر نے کہا ہے کہ USCIRF حاملہ مسلم خاتون کے ساتھ عصمت دری کرنے اور 2002 کے گجرات فسادات میں مسلمانوں کو قتل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے 11 افراد کی جلد اور غیر منصفانہ رہائی کی سخت مذمت کرتا ہے۔
امریکہ نے 1998 میں بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے ذریعے USCIRF تشکیل دیا۔ اس کے کمشنر وہاں کے صدر کے ذریعے مقرر کیے جاتے ہیں۔
اس تنظیم کا بنیادی کام پوری دنیا میں مذہبی آزادی سے متعلق معاملات کے حقائق اور حالات کی چھان بین کرنا اور حکومت سے اس معاملے پر پالیسی بنانے کی سفارش کرنا ہے۔
گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ 3 مارچ 2002 کو ریاست کے رندھیک پور میں اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ اس کے علاوہ ان کے خاندان کے 14 افراد بھی مارے گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں بلقیس بانو کی 3 سالہ بیٹی بھی شامل ہے۔
اس کیس کی جانچ سی بی آئی نے کی اور پھر 2008 میں بمبئی کی ایک سیشن کورٹ نے 11 لوگوں کو عمر قید کی سزا سنائی۔ لیکن اس ہفتے 15 اگست کو گجرات حکومت نے معافی کی پالیسی کے تحت گودھرا جیل میں سزا کاٹ رہے ان 11 قیدیوں کو رہا کر دیا۔ جس کے بعد ملک سے لے کر بیرون ملک تک لوگ حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں۔


Post A Comment:
0 comments: