ٹوئیٹ کرکے لڑکی اور اس کے والدین کو سلام پیش کیا، کہا جو اس لڑکی نے کیا ہے وہ بہت ہمت کا کام ہے، اس نے کئی کمزروں کو پیغام دیا ہے
حجاب تنازعہ کے درمیان کرناٹک کے ایک کالج کا ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہا ہے، جس میں ایک مسلم لڑکی حجاب پہن کر کالج میں آتی ہے تبھی وہاں حجاب کے خلاف احتجاج کررہی بھیڑ اس کی جانب بڑھتی ہے، لڑکی کے سامنے کچھ لوگ جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہیں، لڑکی بھی اللہ اکبر کے نعروں سے انہیں جواب دیتی ہے۔ یہ معاملہ کرناٹک کے مانڈیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:۔۔۔کرناٹک حجاب تنازعہ: آئندہ تین روز تک اسکولیں اور کالجس بند کرنے کا حکم
اس وائرل ویڈیو پر مجکس اتحاد المسلمین سربراہ اسدالدین اویسی کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اس لڑکی کی حمایت میں کئی ٹوئیٹ کئے ہیں۔ ایک ویڈیو پوسٹ کرکے انہوں نے اس باہمت لڑکی کو سلام پیش کیا ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ میں اس لڑکی کے والدین کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اس لڑکی نے مثال قائم کردی ہے۔
اسدالدین اویسی نے اپنے ویڈیو میں کہا کہ بھیک مانگ کر اور رو کر کچھ بھی نہیں ملے گا، اس لڑکی نے کئی کمزروں کو پیغام دیا ہے۔ اویسی نے مزید کہا کہ جو کام اس لڑکی نے کیا ہے وہ بہت ہمت کا کام تھا اس لڑکی نے مثال قائم کردی ہے۔
اسدالدین اویسی نے اپنے کئی ٹوئیٹس میں کرناٹک کی لٹکیوں کی تعریف کی ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ مسلم لڑکیوں نے ہندوتوادی بھیڑ کے سامنے ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کیا ہے۔ اپنے دستوری حقوق کو صحیح طریقے سے دکھایا ہے۔ جو ہوا ہے اس میں ریاست کی ملی بھگت ہے۔ وہیں اپنے ٹوئیٹ میں انہوں نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دو مرتبہ پارلیمنٹ میں بول چکے ہیں لیکن انہوں نے ایک مرتبہ بھی کرناٹک کی صورتحال پر ایک لفظ نہیں بولا۔ان کی خاموشی کیا کہتی ہے؟ کیا یہی ان کا بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ ہے؟
انڈیا ٹوڈے آج تک سے بات چیت کے دوران مسکان نے کہا کہ میں کالج اسائنمنٹ کیلئے آئی تھی وہ لوگ مجھے کالج میں جانے نہیں دے رہے تھے۔ کیونکہ میں نے برقعہ پہنا ہوا تھا۔ وہ مجھ سے کہہ رہے تھے کہ برقعہ ہٹا کر ہی اندر جاؤ۔ جب میں گئی تو وہ دوبارہ جئے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ جو لوگ نعرے لگا رہے تھے ان میں سے کئی کالج کے تھے تو کئی باہر کے بھی تھے۔ مسکان نے بتایا کہ جب انہوں نے نعرے لگائے تو میں نے اس کے بدلے میں اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔ مسکان نے مزید کہا کہ میرے ٹیچر اور پرنسپل نے مجھے سپورٹ کیا۔ مسکان نے بتایا کہ وہ لوگ کہہ رہے تھے کہ اگر وہ برقعہ نہیں ہٹائے گی تو ہم بھی بھگوا کپڑا نہیں ہٹائیں گے۔ وہ لڑکے مسلسل مجھے گھیر رہے تھے۔
Post A Comment:
0 comments: