Maharashtra,Politics,MVA Government,Supriya Sule,Pankaja Munde,NCP,BJP,Shivsena,Controversy,Alcohol

سپریا کو میرا چلینج ہے وہ مجھے غلط ثابت کرکے دکھائیں، میں اپنے دعوے پر قائم ہوں، اپنے دعوے کو ثابت کرسکتا ہوں

سپریا سولے اور پنکجا منڈے شراب پیتی ہیں اس طرح کی رائے کا اظہار کرنت والے مذہبی رہنما بنڈا تاتیہ کراڈکر تنازعہ میں گھر گئے۔ اس معاملے میں کراڈکر پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے جمعہ کے روز کہا کہ مذہبی رہنما پر این سی پی لیڈر سپریا سولے اور بی جے پی لیڈر پنکجا منڈے پر رائے قائم کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ستارا ضلع میں ایک احتجاج کے دوران انہوں نے دونوں سیاستدانوں پر اس طرح کی رائے قائم کی۔
دراصل حال ہی میں ریاستی حکومت نے کرانہ دکانوں اور سپر مارکیٹ میں شراب کی فروخت کی اجازت دی ہے۔ ادھو حکومت کے اسی فیصلے کے خلاف بنڈا تاتیہ کراڈکر جمعرات کو احتجاج کررہے تھے۔ ستارا پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ اس احتجاج کے دوران مذہبی رہنما نے سولے اور منڈے کے خلاف یہ بات کہی۔کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق بنڈا تاتیہ نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ آپ لوگوں کو نہیں پتا ہے کیا سپریا شراب پیتی ہیں؟ ہمارے سامنے آپ لوگ کیا ناٹک کررہے ہیں؟ بنڈا تاتیہ نے پنکجا منڈے کیلئے بھی یہی بات کہی۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں اپنے دعوے پر قائم ہوں، میں اپنے دعوے کو ثابت کرسکتا ہوں۔ بنڈا تاتیہ نے کہا کہ سپریا کو میرا چلینج ہے وہ مجھے غلط ثابت کرکے دکھائیں۔سپریا سیدھے کہیں کہ بنڈا تاتیہ جھوٹ بول رہے ہیں پھر معاملہ ہی ختم ہوجائے گا۔اس معاملے میں پولیس نے ابتداء میں کراڈکر اور دیگر لوگوں کے خلاف احتجاج کے دوران کووڈ-19 سے متعلق پروٹوکول کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا۔ حالانکہ اس کے بعد دو خاتون سیاستدانوں کے خلاف رائے سے متعلق بنڈا تاتیہ پر دفعہ 509 کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ پولیس نے کہا کہ ہم نے کراڈکر پر شروع میں دفعہ 144کے تحت معاملہ درج کیا تھا اس کے بعد جمعہ کو کچھ خواتین کی شکایت کے بعد ان پر دوسرا معاملہ بھی درج کیا گیا۔ پولیس نے کہا کہ مذہبی رہنما پر لگائی گئی دفعات قابل ضمانت ہیں۔ اس کے باوجود ضرورت پڑنے پر انہیں بیان درج کرنے کیلئے بلایا جائے گا۔ این سی پی اور شیوسینا لیڈران نے بنڈا تاتیہ کے بیان کی مذمت کی ہے۔ این سی پی لیڈر روپالی پاٹل نے کہا کہ بنڈا تاتیہ کو سپریا اور پنکجا سے معافی مانگنی چاہیے۔ انہیں کسی بھی خاتون کی نجی زندگی سے متعلق بولنے کا حق نہیں ہے۔
Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: