شہریت ترمیمی قانون کے قواعد بنانے میں ابھی مزید وقت لگے گا، سی اے اے کے دائرہ کار میں آنے والے قواعد کے نفاذ کے بعد شہریت کی درخواست دے سکیں گے: وزارتِ داخلہ کی وضاحت
ملک میں این آر سی لاگو ہوگا یا نہیں اس پر مرکزی حکومت نے اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ مرکزی حکومت نے ایوانِ زیریں میں تحریری طور پر مذکورہ اطلاع دی ہے۔ مرکز کی جانب سے ایوانِ زیریں میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں این آر سی لاگو کرنے پر فی الحال کوئی غور نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:۔۔۔ماں باپ سے زیادہ بوڑھے نظر آنے والے دو بچے
اس کے علاوہ سرمائی اجلاس کے دوران وزارتِ داخلہ نے شہریت ترمیمی قانون سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے بتایا کہ سی اےاے 12 دسمبر 2019ء کو متعارف کرایا گیا تھا اور 10 جنوری 2020 کو لاگو ہوا تھا۔ لیکن اس کے قواعد بنانے میں ابھی مزید وقت لگے گا۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ جو بھی سی اے اے کے دائرہ کار میں آتا ہے وہ قواعد کے نفاذ کے بعد شہریت کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔
غیر بی جے پی حکومت والی ریاستیں سی اے اے اور این آر سی کے نفاذ پر طویل عرصے سے احتجاج کر رہی ہیں۔ یہاں تک کہ این ڈی اے کی حمایت یافتہ نتیش حکومت نے بہار میں این آر سی کو نافذ نہ کرنے پر بیان دیا تھا۔ اس کے علاوہ بنگال، مہاراشٹر، پنجاب، راجستھان سمیت دیگر ریاستوں نے این آر سی لاگو کرنے سے انکار کر کیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون 2019ء میں بنایا گیا تھا۔ اس قانون میں تین پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے ہندوستان آنے والے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کا بندوبست ہے۔ ان ممالک میں ہندو، بدھ، جین، سکھ، پارسی اور عیسائی اقلیتیں ہیں۔ لہٰذا ایسے پناہ گزینوں کو جو ہندوستان میں پانچ سال مکمل کرچکے ہیں، کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔ اس سے پہلے شہریت حاصل کرنے کے لیے 11 سال کی شرط تھی۔ اس کے علاوہ حکومت نے غیر قانونی دراندازی کو روکنے کے لیے نیشنل رجسٹر آف سٹیزن کو لاگو کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
Post A Comment:
0 comments: