کیا انتظامیہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرے گی؟اگر انتظامیہ اپنی روش پر قائم رہی تو لیڈران کا اگلا قدم کیا ہوگا؟کیا رمضان المبارک ایک بار پھر لاک ڈاؤن میں گزرے گا؟

مالیگاؤں: شہر میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے خلاف عوام اور سیاسی لیڈران میدان میں اتر چکے ہیں۔گذشتہ روز شیخ رشید اور مستقیم ڈگنٹی نے لاک ڈاؤن کے خلاف مارچ کیا اور گرفتاری دینے کی بات کہی۔آج مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر ڈاکٹر خالد پرویز نے امبیڈکر مجسمہ کے پاس احتجاجی دھرنا دیا۔عوام کی ایک بڑی تعداد نے اس دھرنا میں شرکت اور لاک ڈاؤن نہیں چاہیے، تمام دکانیں کگول دو جیسے نعرے لگائے۔لیکن اس احتجاج کے باوجود پولیس انتظامیہ نے تمام دکانوں کو بند کروادیا۔واضح رہے کہ ریاست میں کرونا کے معاملات دوبارہ بڑھنے کے سبب مختلف علاقوں میں جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔حکومت نے 4 اپریل کو نئی گائیڈ لائن جاری کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ میڈیکل خدمات، اناج اور لازمی ضروریات زندگی کی خرید وفروخت جاری رہے گی اس کے علاوہ تمام دکانیں بند رکھی جائیں گی۔شام سات سے صبح سات بجے تک کرفیو نافذ کیا جائے گا۔ لیکن گذشتہ دو روز سے یہ دیکھا جارہا ہے کہ پولیس انتظامیہ صبح سے ہی دکانیں بند کروارہی ہے۔قدوائی روڈ، بھنگار بازار اور دیگر کاروباری علاقوں میں تمام دکانوں کو بند کروادیا گیا۔رمضان المبارک کے پیش نظر کاروباری افراد اور دکانداروں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔گذشتہ سال رمضان لاک ڈاؤن میں گذرا جس کے سبب کاروبار بری طرح متاثر ہوا تھا اور اب دوبارہ رمضان کے آغاز سے قبل ہی لاک ڈاؤن نافذ کرنے تیاری کی جارہی ہے۔جزوی لاک ڈاؤن اور نائٹ کرفیو کے بعد اب دن میں بھی دکانوں کو بند کروایا جارہا ہے۔دکانداروں اور سیاسی لیڈران نے احتجاج کا راستہ اپنایا گرفتاری پیش کرنے کا عندیہ دیا اس کے باوجود انتظامیہ پر کوئی اثر نہیں ہوا۔آج مجلس اتحاد المسلمین لیڈر خالد پرویز نے احتجاجی دھرنا کے دوران کہا کہ آج کا یہ دھرنا علامتی دھرنا ہے۔ حکومت نے بریک دی چین کے نام منی لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے جو حقیقی معنوں میں مکمل لاک ڈاؤن ہی ہے۔حکومت کی نئی گائیڈ کے مطابق صرف لازمی اشیاء کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہوگی۔ڈاکٹر خالد پرویز نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والوں اور یومیہ اجرت پر مزدوری کرنے والے مزدوروں کی کمر ٹوٹ گئی تھی۔عام آدمی کرو یا مرو کی حالت میں زندگی گزارنےپر مجبور ہے۔آج لوگ کرونا سے کم اور بھکمری سے زیادہ مر رہے ہیں۔ڈاکٹر خالد نے حکومت سے اپیل کی کہ منی لاک ڈاؤن کے نام جو لاک ڈاؤن ناگذ کیا گیا ہے اسے ختم کیا جائے۔مالیگاؤں ایک ایسا شہر ہے جہاں محنت مزدوری کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد بستی ہے۔90 فیصد لوگ روز کماتے اور روز کھاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شہر کی عوام گذشتہ سال کے لاک ڈاؤن سے ہونے والے نقصانات سے ابھر نہیں سکی ہے اسلئے ایک اور لاک ڈاؤن انہیں مزید مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔آج اس بات کا احساس ہوا کہ شہر کی عوام اور شہر کا امن وامان سیاست سے ضروری ہے۔ اس اقدام سے قبل ہم نے انتظامیہ اور ضلع کلکٹر کو آگاہ کیا، پرانت اور میوناپل کمشنر کو اطلاع دی کہ یہ جو لاک ڈاؤن نافذ کیا جارہا ہے اس پر غور کریں اور اس فیصلے میں تبدیلی لائیں۔حکومت نے کلکٹر کو اتنا اختیار دیا ہے کہ وہ مقامی حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے فیصلے میں رد وبدل کرسکتے ہیں۔اس لئے مالیگاؤں کی غریب اور مزدور پیشہ عوام کو کای بڑی پریشانی سے بچانے کیلئے اس فیصلے کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: