آج کی شام ایسی شام ہے جہاں پرندہ اپنا گھونسلہ نہیں دیکھ سکتا۔ شاید اس کا گھونسلہ چھین لیا گیا لیکن اس کے سامنے ایک کھلا آسمان ضرور ہے: روش کمار
این ڈی ٹی وی استعفیٰ کے بعد روش کمار نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے پیغام دیا ہے. ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ "ہندوستان میں صحافت کا سنہری دور کبھی نہیں تھا، لیکن یہ آج کے دور کی طرح بھی نہیں تھا، جس میں صحافت کے پیشے کی ہر اچھی چیز کو ختم کیا جا رہا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:..... شاہ رخ خان عمرہ کرنے مکہ پہنچے
میڈیا کی موجودہ حالت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا اور حکومت بھی آپ پر صحافت کا اپنا مطلب مسلط کرنا چاہتے ہیں، اس وقت میں اپنے ادارے کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ جب آپ جذبات سے مغلوب ہوں تب غیر جانبدار نہیں رہ سکتے۔ NDTV میں 26 - 27 سال گزارے ہیں۔ NDTV میں بہت سی شاندار یادیں ہیں، جو اب کہانیاں سنانے کے لیے کارآمد ثابت ہوں گی۔ "مجھے سب کی طرف سے کچھ نہ کچھ ملا ہے، میں سب کا شکرگزار ہوں۔ ایک کا ذکر کرنا اور باقی کو چھوڑ دینا مناسب نہیں ہو گا۔ جب ایک بیٹی رخصت ہوتی ہے تو وہ اپنے مائیکے کی طرف مڑ کر دیکھتی ہے۔ میں بھی اسی حالت میں ہوں۔"
این ڈی ٹی وی میں اپنی شروعات کا ذکر کرتے ہوئے روش کمار نے کہا کہ وہ باضابطہ طور پر اگست 1996 میں این ڈی ٹی وی میں بطور مترجم شامل ہوئے، لیکن اس سے پہلے انہوں نے ایک طویل عرصے تک چٹھیاں چھانٹنے کا کام بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں تمھارے درمیان گیا تو گھر نہیں لوٹا، اپنے ساتھ نہیں رہا، شاید اب کچھ وقت مل جائے اپنے ساتھ ہونے کے لیے، آج کی شام ایسی شام ہے جہاں پرندہ اپنا گھونسلہ نہیں دیکھ سکتا۔ شاید اس کا گھونسلہ چھین لیا گیا لیکن اس کے سامنے ایک کھلا آسمان ضرور ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگرچہ انہوں نے خطوط ترتیب دیے، لیکن اس کے لیے ان سے ہمدردی نہ کرنا کیونکہ میں ان لوگوں کی طرح نہیں ہوں جو بات کرتے ہیں چائے بیچنے کی اورہوائی جہاز سے اترتے ہیں،میں اپنی جدوجہد کو شاندار بتانے کے لیے ایسا نہیں کرنا چاہتا۔" رویش کمار نے کہا کہ "دنیا میرے سامنے بدلتی رہی، میں ٹیسٹ میچ کے کھلاڑی کی طرح ڈٹا رہا، لیکن اب کسی نے میچ ہی ختم کر دیا ہے۔ اسے T-20 میچ میں بدل دیا.عوام کو چونّی سمجھنے والے جگت سیٹھ ہر ملک میں ہیں، اس ملک میں بھی ہیں، اگر وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ آپ تک صحیح معلومات پہنچانا چاہتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی جیب میں چونّی ڈال کر خود ڈالر رکھنا چاہتے ہیں۔ صحافی ایک خبر لکھ دے تو جگت سیٹھ مقدمہ کردیتے ہیں. اور کہتے ہیں کہ ہم آپ کی بھلائی چاہتے ہیں. آپ ناظرین اتنا تو سمجھتے ہوں گے.
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ٹوئیٹ کے ذریعے کہا کہ برسراقتدار کے سامنے بیباکی سے سچ بولنے والے ہمارے بہترین صحافی روش کمار جب اپنی صحافت سے سمجھوتہ کرنے کی بجائے استعفیٰ دینے کا انتخاب کرتے ہیں تو اس سے موجودہ میڈیا سے متعلق بہت کچھ پتہ چلتا ہے جہاں سچائی بری طرح شکار بن گئی ہے. سینئر صحافی اوم تھنوی نے ٹوئیٹ کیاکہ ایک صحافی کو نپٹانے کیلئے پورا چینل خرید ڈالا، جب ادارے ہی ڈھہ رہے ہیں اور ڈھائے جارہے ہیں تو ایک چینل کے ڈھ جانے یا ڈھائے جانے پر کیا رونا...
Post A Comment:
0 comments: