ترنگے پرچم کی تیادی کا ٹھیکہ بنگال کی ایک کمپنی کو دیا گیا ہے جس کا مالک مسلمان ہے، اگر آپ مسلمانوں کو اس طرح پیسہ دیں گے تو اس کا استعمال ہندوؤں کے خلاف ہی ہوگا: یتی نرسمہانند
مسلسل متنازعہ بیانات دینے والے یتی نرسمہا نند نے اب ملک کے قومی پرچم سے متعلق متنازعہ بیان دے کر حد کردی ہے. میرٹھ سے تعلق رکھنے والے جونا اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور یتی نرسمہانند تعلیم یافتہ فرد ہیں، ماسکو سے انجینئرنگ کی اور لندن میں کیا ہے. 1997 میں ہندوستان واپس آئے۔ یہاں آکر سماج وادی پارٹی میں شامل ہوگئے۔ اپنی نوجوان لابی کو تربیت دی اور پھر کچھ ہندو تنظیموں میں شامل ہو کر سنت بن گئے۔ اس وقت وہ جونا اکھاڑہ سے وابستہ ہیں اور غازی آباد میں ڈاسنا دیوی مندر کے مہنت بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :...... ملعون سلمان رشدی پر چاقو سے جان لیوا حملہl.html
نرسمہانند کا کہنا ہے کہ گھر گھر ترنگا نہیں بھگوا پرچم لہرایا جانا چاہیے. مرکزی حکومت کی ہر گھر ترنگا مہم کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئیے. کیونکہ جو ترنگے تقسیم کیے جا رہے ہیں ان کی تیاری کا ٹھیکہ بنگال کی ایک کمپنی کو دیا گیا ہے اور اس کمپنی کا مالک مسلمان ہے. نرسمہانند کا کہنا ہے کہ اگر آپ مسلمانوں کو اس طرح پیسہ دیں گے تو اس کا استعمال ہندوؤں کے خلاف ہی ہوگا۔ واضح رہے کہ نرسمہانند کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے سے متعلق کئی مقدمات درج ہیں. ایک بار جب دہلی پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تو انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس مسلمانوں کے ساتھ ہے۔
اگر ترنگا کے خلاف کسی نے کچھ کہا تو اس کے خلاف فوری کارروائی کرنا ناگزیر ہے لیکن اب تک نرسمہانند پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور وہ آزاد ہے. جو کچھ ان کے ذہن میں آتا ہے وہ کہتے ہیں. نرسمہانند سب سے پہلے اس وقت سرخیوں میں آئے جب ڈاسنا دیوی مندر میں پانی پینے والے ایک مسلم نوجوان کی بے دردی سے پٹائی کی گئی۔
Post A Comment:
0 comments: