مالیگاؤں (پریس ریلیز) صوبائی جمعیت اہل حدیث مہاراشٹر کے ناظم اعلیٰ حافظ عنایت اللہ محمدی نے پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس تلخ حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ تن کے گورے اور من کے کالے انگریز ھمارے ملک پر کئی سو سال تک غاصبانہ طور پر قابض رہے، اس کی تمام بہاریں لوٹتے رہے اور عام شہریوں پر ناحق ظلم وستم اور انتہائی نازیبا سلوک وبرتاو کرتے رہے غرض کہ ہندوستانیوں کا اپنے ہی وطن میں رھنا دوبھر ھو گیا تو اس وقت مسلمانوں نے انفرادی اور اجتماعی طور پر انگریز حکومت کے خلاف تحریکیں شروع کردیں، تحریک آزادی کے اولین سپہ سالار اور بانی ہونے کا شرف حجۃ الاإسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور آپ کے خانوادہ کو حاصل ہے، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی بہترین تعلیم وتربیت کا نتیجہ تھا کہ آپ کے بڑے فرزند شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے ھندوستان کو دارالحرب قراردیا جس کا اثریہ ھوا کہ جابر وظالم انگریزی حکومت کے خلاف علماء وعوام متحد ہوگئے ،جنگ آزادی کی تحریک پر سب سے پہلے لبیک کہنے والوں میں شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے خانوادے کے شاہ عبدالغنی، شاہ محمد اسماعیل اور شاہ محمد اسحاق تھے،

تحریک شہیدین کا بھی اولین مقصد ہندوستان سے انگریزوں کے قبضہ کو ختم کرنا اور لوگوں کے دلوں میں اسلامی احکامات کو روشن کرنا تھا.1857ء-1947ءکے مابین ہندوستان کی آزادی کے لیے جتنی تحریکیں برپا ہوئیں اور جتنی بھی جد وجہد اور کوششیں ہوئیں ہرجگہ مسلمان بشمول علماء وعوام ہر اول دستہ کے طور پر نظر آتے ہیں،

منصف مورخین کے بقول "جنگ آزادی ھند میں پانچ لاکھ علماء اھل حدیث کو انگریزوں نے شھید کر ڈالا”"علماء اھل حدیث کو انگریزوں کے شر سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک اھل حدیث قاصد نے اپنی شناخت کو انگریزوں کے سامنے تبدیل کرنے کے لیے اپنے ہی خنجر سے اپنی ایک آنکھ نکال کر پھینک دی” ”صرف بنگال میں تقریباً دو لاکھ  علماء اھل حدیث شہید کر دیئے گئے”

انگریزوں نے دیگر مکاتب فکر کے علماء کرام کے ساتھ علماء اھل حدیث کو  کالا پانی ، پھانسی ، قتل ، جیل ، شہر بدری اور نظر بندی وغیرہ کی سزائیں بھی دیں”

مولانا عبدالرحیم صادق پوری کو انگریزوں نے جزیرہ انڈومان میں بیس سال تک نظر بند رکھا۔

 مولانا احمداللہ نے بھی جزیرہ انڈومان میں دن رات قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور وہیں اللہ کو پیارے ہو گئے۔مولانا ولایت علی اور مولانا عنایت علی بھی گرفتار کر کے پٹنہ لائے گئے، ذھنی اور جسمانی اذیتوں سے دوچار ہوئے، اکثر ایسے مواقع پیش آئے جب کھانے کو کچھ میسر نہ ہوا تو درختوں کے پتّوں اور چھالوں کو کھاکر پیٹ کی آگ کو سرد کیا مگر عَلم حرّیت کو جھکنے نہیں دیا،

نازش ہند مولانا ابوالکلام آزاد اپنی بے باک صحافت کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو گرما رہے تھے جس کی وجہ سے انھیں جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا لیکن آپ کے پائے ثبات میں لغزش نہیں آئی. 

آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جناب پنڈت جواہر لعل نہرو محلہ صادق پور کے اہل حدیثوں کا جنگ آزادی میں جو کارنامہ ہے، اس کے بارے میں کہا تھا :

’’اگر پورے ہندوستانیوں کی قربانیوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں اور علمائے صادق پور کی قربانیوں کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو علمائے صادق پور کی قربانیاں بھاری پڑیں گی۔‘‘

مذھبی تعصب اور تنگ نظری کا یہ حال ہے کہ اتنی عظیم قربانیوں اور اذیت ناک صعوبتوں اور تکلیفوں کو انگیز کرنے کے باوجود برادران وطن ہم مسلمانوں کے حب الوطنی پر شک کرتے ہیں، ھماری شہریت منسوخ کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں، جو انتہائی شرم ناک اور غیر انسانی حرکت ہے، سچ اور حقیقت ہے:

ہم نے جب ہوش سنبھالا تو سنبھالا تم کو

اور تم نے جب ہوش سنبھالا تو سنبھلنے نہ دیا

صوبائی جمعیت اہل حدیث مہاراشٹر کےامیر ڈاکٹر سعید احمد فیضی نے کہا کہ یہ ایک تاریخی اور ناقابل فراموش حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے ہی سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اس ملک کو آزاد کرانے کی کوشش کی ہے اور ھمیں یہ آزادی علمائے صادق پور کی بے پناہ قربانیوں کے نتیجہ میں حاصل ہوئی ہے، دہلی انڈیا گیٹ پر تقریباً 95300 مجاھدین آزادی کے نام لکھے گئے ہیں جن میں 61945 مسلمان ہیں، یعنی 65 فیصد مسلم مجاھدین آزادی تھے. صوبائی جمعیت کےامیر وناظم صاحبان نے مسلم مجاھدین آزادی کے ذریں کارناموں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پرامن طریقے سے جشن آزادی منانے کی اپیل کی ہے اور ملک کی بقاءوسالمیت اور خوش حالی کے لیے دعا کی پرخلوص درخواست کی ہے۔

اللہ ھمارے ملک کو امن وشانتی، صلح وآشتی اور انسانی ھمدردی وغم خواری کا گہوارہ بنادے اور اس کے کھوئے ہوئےوقار کو واپس کردے۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: