اکثر لوگ کہتے تھے کہ چھٹے پیسے نہیں ہیں، اسلئے بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا اور اب فون پے اور گوگل پے سے بھیک لیتا ہوں: راجو
بیتیا ریلوے اسٹیشن پر گلے میں ای ایلیٹ کا کیو آر کوڈ لٹکایا ہوا شخص اپنے آپ میں ایک انوکھا فقیر ہے۔ اس فقیر کا نام راجو ہے۔ ابتداء سے ہی وہ لوگوں سے بھیک مانگ کر اپنا گزر بسر کرتا آیا ہے۔ اس فقیر کے مطابق لوگ کہتے تھے چُھٹّے نہیں ہیں اسلئے میں نے بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا۔ اب راجو لوگوں سے چھٹے پیسے نہیں لیتا بلکہ فون پے پر کیو آر کوڈ اسکین کرکے بھیک کے پیسے بھیجنے کو کہتا ہے۔ بھیک مانگنے کے اس انوکھے طریقے کے سبب راجو کی ہر طرف چرچہ ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:۔۔۔لتا منگیشکر کے انتقال پر ملک میں دو دن کے قومی سوگ کا اعلان، مہاراشٹر میں پیر کو عام تعطیل، نوٹیفکیشن جاری
بسوریا وارڈ نمبر 30 کے رہنے والے پربھو ناتھ پرساد کا 40 سالہ اکلوتا بیٹا راجو پرساد تین دہائیوں سے ریلوے اسٹیشن سمیت دیگر مقامات پر بھیک مانگ کر اپنا گزارا کررہا ہے۔ ذہنی طور پر متاثر ہونے کے سبب راجو کو اپنا پیٹ پالنے کیلئے راجو کو دوسرا کوئی طریقہ نہیں دکھائی دیا۔ وہ لالو یادو کو اپنا پاپا بولتا ہے اور خود کو وزیراعظم مودی کا بھکت بتاتا ہے۔
کیو آر کوڈ سے بھیک مانگنے کے انوکھے طریقے کے سبب پورے ضلع میں راجو کا چرچا ہے۔ وہ اسٹیشن اور بس اسٹینڈ سے باہر نکلے والے مسافروں سے مدد کی اپیل کرتا ہے۔ اس نے بتایا کہ کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ لوگ یہ کہہ کر مدد کرنے سے انکار کردیتے ہیں کہ ان کے پاس چھٹے پیسے نہیں ہیں۔ کچھ مسافروں نے کہا کہ فون پے اور دیگر ای ویلیٹ کے زمانے میں نقد لے کر چلنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ راجو نے مزید کہا کہ اس دوران جب بھیک مانگنے میں دقت ہونے لگی تو میں نے بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا، ساتھ ہی ای ویلیٹ بھی بنوا لئے۔ اب میں گوگل پے اور فون پے جیسے کیو آر کوڈ سے بھیک مانگتا ہوں۔ اس نے بتایا کہ بینک اکاؤنٹ کھولنے میں بھی کاگی دقت پیش آئی۔ جب بینک پہنچا تو آدھار کارڈ اور پین کارڈ کا مطالبہ کیا گیا۔ آدھار کارڈ تو موجود تھا لیکن پین کارڈ بنوانا پڑا۔ اس کے بعد گذشتہ ماہ ہی بیتیا کی اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ہیڈ برانچ میں اکاؤنٹ کھلا۔
خودکو لالو پرساد کا بیٹا کہنے والے راجو مغربی چمپارن ضلع میں لالو یادو کے تمام اجلاس خیں ضرور جاتا تھا۔ راجو بتاتا ہے کہ لالو یادو بھی اس کے مداح تھے اور اسے اتنا چاہتے تھے کہ 2005 میں لالو پرساد یادو کی ہدایت پر اسے سپتکرانتی سوپر فاسٹ فوڈ ایکسپریس کی پینٹری کار سے روز کھانا ملتا تھا۔ یہ سلسلہ 2015 تک جاری رہا، اس کے بعد اب وہ اپنے پیسے سے کھانا کھاتا ہے۔
Post A Comment:
0 comments: