اگر کوئی ہندو یہ کہتا ہے کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں نہیں رہنا چاہیے تو وہ شخص ہندو نہیں ہے، گائے کے نام پر دوسروں کو مارنے والے ہندوتوا کے خلاف ہیں
آسام کے دو روزہ دورے پر گوہاٹی میں آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے بدھ کے روز کہا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی ہندو مسلم تقسیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔کچھ لوگ سیاسی مفاد حاصل کرنے کیلئے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔بھاگوت نے کہا کہ اس شہریت قانون سے کسی مسلمان کو کچھ نقصان نہیں ہوگا۔بھاگوت نے سٹیزن شپ ڈبیٹ اوور سی اے اے ای ڈ این آر سی آسام، اینڈ پالیٹکس آف ہسٹری کے عنوان سے ایک کتاب کا اجراء کرنے کے بعد کہا کہ آزادی کے بعد ملک کے پہلے وزیراعظم نے کہا تھا کہ اقلیتوں کا خیال رکھا جائے گا اور آج تک ایسا ہی ہوا ہے۔اور ہم ایسا ہی کرتے رہیں گے۔ سی اے اے کے سبب کسی مسلمان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔موہن بھاگوت نے واضح کیا کہ سی اے اے پڑوسی ملکوں میں متاثر اقلیتوں کی حفاظت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم مصیبت کے وقت ان ملکوں میں اقلیتوں کی مدد کرتے ہیں، اسلئے ایسے لوگ جو خطرات اور ڈر کی وجہ سے ہمارے ملک میں آنا چاہتے ہیں تو ہمیں لازمی طور پر ان کی مدد کرنی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:۔۔۔کرونا پر بحث کے دوران سنجے راوت نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیاtml
این آر سی سے متعلق بھاگوت نے کہا کہ تمام ممالک کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ان کے شہری کون ہیں؟یہ معاملہ سیاسی شعبہ میں آتا ہے کیونکہ اس میں حکومت شامل ہے۔ایک طبقہ اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتا ہے۔حال ہی میں یوپی کے غازی آباد میں منعقد ایک تقریب میں آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ تمام ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ہوں۔ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں ہندو یا مسلم کسی ایک مذہب کا غلبہ نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہندو مسلم اتحاد ایک وسوسہ ہے کیونکہ دونوں الگ نہیں ہیں۔عبادت کرنے کے طریقے علحیدہ ہونے کی بنیاد پر لوگوں میں بھید بھاؤ نہیں کیا جاسکتا۔اگر کوئی ہندو کہتا ہے کہ یہاں مسلمانوں کو نہیں رہنا چاہیے تو وہ شخص ہندو نہیں ہے۔جو لوگ گائے کے نام پر دوسروں کو مار رہے ہیں وہ ہندوتوا کے خلاف ہیں۔قانون کو غیر جانبدارانہ طور پر ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
Post A Comment:
0 comments: