ایک ہی دن میں دو حادثات، ہائی وے اتھارٹی سے حفاظتی انتظامات اور ضروری اقدامات کے مطالبہ کےباوجود حادثات کا سلسلہ دراز

ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں قومی شاہراہ نمبر 3 پر آج صبح کے وقت دو دردناک حادثات پیش آئے۔جس میں ایک مسجد کے امام اور انکی بیٹی کی موت ہوگئی۔اس حادثے کے تقریباً کچھ گھنٹوں کے بعد ایک اور حادثہ پیش آیا جس میں ایک غیر مسلم خاتون کی دردناک موت ہوگئی۔ سڑک حادثات آئے دن کا معمول بن چکے ہیں شہر کی مقامی و قومی شاہراہوں پر روزانہ حادثات ہورہے ہیں۔ان بڑھتے حادثات کی روک تھام کیلئے رکن اسمبلی اور سابق رکن اسمبلی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے ڈائریکٹر اور ضلع کلکٹر سے سڑک حادثات کی روک تھام کیلئے اقدامات کا مطالبہ بھی کیا تھا۔جس کے بعد رکن اسمبلی کے ساتھ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے ڈائریکٹر اور آفیسران نے قومی شاہراہوں کا جائزہ لیا۔لیکن گزرتے وقت کے ساتھ اس معاملے کو نظر انداز کر دیا گیا۔ جسے کے نتیجے میں درجنوں قیمتی انسانی جانیں تلف ہورہی ہیں۔ اس سلسلے میں سماجی کارکن شفیق شیخ نے نمائندے کو بتایا کہ آج صبح کے وقت قومی شاہراہ پر دو دردناک حادثات پیش آئے۔ جس میں مسجد حاجی عباس کے خطیب امام، حافظ سفیان احمد محمد شعبان اور انکی بیٹی کی موت واقع ہوگئی۔ اور کچھ گھنٹوں کے درمیان ایک دوسرے حادثے کی اطلاع ملی۔ جس میں ایک نوجوان موٹر سائیکل پر اپنی ماں کو  دھولیہ کی سمت لے کر جارہا تھا کہ پیچھے سے آرہی تیز رفتار ٹرک نے اس کی موٹر سائیکل کو ٹکر ماری جس کے سبب پیچھے بیٹھی خاتون ٹرک کی زد میں آنے سے ہلاک ہوگئی۔

شفیق شیخ نے بتایا کہ ٹکر مارنے کے بعد ٹرک ڈرائیور فرار ہوگیا۔لیکن حادثے کے قریب موجود عینی شاہدین نے پولیس کو ٹرک کا نمبر بتایا جس کے بعد پوارواڑی پولیس اسٹیشن کے انچارج نے دھولیہ سمت کی طرف ایک ٹیم کو روانہ کی اور دھولیہ شہر سے پہلے ہی اس ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ خاتون گرنا ڈیم کے اطراف میں واقع دیہات میں رہتی تھی۔ کسی کام کے سلسلے میں شہر میں آنا ہوا تھا اور واپسی کے دوران حادثے کا شکار ہوگئی۔ واضح رہے کہ اس حادثے میں خاتون کی موت ہوگئی اور نوجوان معمولی زخمی ہے۔ پوسٹ مارٹم اور تمام قانونی تکمیل کے مکمل ہونے کے بعد لاش کو اہل خانہ کے حوالے کردیا جائے گا۔پوارواڑی پولیس مہلوک کے اہل خانہ سے رابطہ کررہی ہیں۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: