جنوبی افریقہ میں متنازعہ مجوزہ قانون پر متضاد ردعمل، آرتھوڈوکس تنظیموں نے مخالفت کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی
جنوبی افریقی حکومت اپنی ایک متنازعہ تجویز کے سبب سرخیوں میں ہے۔اس تجویز کے مطابق خواتین ایک سے زائد شوہر رکھ سکتی ہیں۔اس ملک میں مردوں کیلئے پہلے ہی ایک سے زائد شادی کرنا عام ہے لیکن اب حکومت خواتین کیلئے بھی ایسا ہی کچھ کرنا چاہتی ہے۔حالانکہ اس فیصلے کو کر جنوبی افریقہ کی آرتھوڈوکس تنظیمیں کافی ناراض ہیں۔مشہور صنعت کار و ٹی وی کی پسندیدہ شخصیت موسی مسولیکو اس تجویز کے خلاف سینہ سپر ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس تجویز کو قانون کا درجہ دینے پر جنوبی افریقہ کی تہذیب ختم ہوجائے گی۔موسی نے اس معاملے میں کہا کہ خواتین کبھی مردوں کی جگہ نہیں لے سکتیں۔اس کے علاوہ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا اس قانون کے منظور ہونے کے بعد خواتین مردوں کو لوبولا دیں گی(لوبولا جنوبی افریقی تہذیب میں دلہن کی قیمت کو کہا جاتا ہے جو شادی کے وقت دلہا ادا کرتا ہے) موسی نے مزید کہا کہ اس طرح کے تعلقات میں بچوں کے کیا حالات ہوں گے؟مرد اگر ایک سے زائد شادیاں کرتا ہے تو یہ ایک عام رجحان ہے، لیکن اگر خواتین ایک سے زائد شادیاں کریں گی تو مرد اسے جھیل نہیں پائیں گے اس سے سماج بکھر جائے گا۔ریالٹی ٹی وی اسٹار موسی کی حالانکہ خود چار بیویاں ہیںلیکن انہں خواتین کی ایک زائد شادی کرنے کی تجویز سے پریشانی ہے۔واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کے وزارت داخلہ نے مذکورہ تجویز پیش کی ہے اور اسے گرین پیپر میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں افریقی کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی لیڈر کینیتھ موسوہو نے کہا ہے کہ اس سے سماج تباہ ہوجائے گا۔پروفیسر کیلس موکوکو کا کہنا ہے کہ افریقی معاشرہ صحیح معنوں میں مماثلت کیلئے تیار نہیں ہے۔ہمیں نہیں پتہ کہ ہم ایسی خواتین کے ساتھ کس طرح معاملہ کریں گے جنہیں قابو نہیں کرسکتے۔غورطلط ہے کہ افریقہ کے پڑوسی ملک زمبابوے میں پہلے ہی خواتین کے ایک سے زیادہ شوہر رکھنے کا رجحان عام ہے۔پروفیسر کالنس اس پر ریسرچ بھی کرچکے ہیں۔انہوں نے بی بی سی سے بات چیت کے دوران بتایا کہ اس طرح کے معاملات میں خواتین ہی پہل کرتی ہیں۔جنوبی افریقہ کے دستور کو دنیا کے ترقی پذیر دستور میں ایک مانا جاتا ہے۔
Post A Comment:
0 comments: